سوال نمبر۱۔ گرمی کی چھٹیوں میں آپ نے ناول (مراۃ العروس)پڑھا تھا۔اس ناول میں اصغری اور اکبری کے کرداروں میں سے آپ کو کون سا کردار اچھا لگا اور کیوں؟وضاحت کریں۔ سوال نمبر۲۔ اگر آپ مصنف کی جگہ ہوتے تو اس ناول کے اختتام میں کیا تبدیلی کرتے؟ جواب ہاں یا نہیں دونوں صورت میں وجہ بیان کری pls answer in Urdu
Answers
Answered by
10
ترميم
ترميممزید جانیں
ترميممزید جانیںاس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے دیگر متعلقہ مضامین کا ربط درج کرنے میں مدد کریں۔
ترميممزید جانیںاس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے دیگر متعلقہ مضامین کا ربط درج کرنے میں مدد کریں۔پروفیسر افتخار احمد صدیقی نذیر احمد کی ناول نگاری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” نذیر احمد کے فن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کی بالکل سچی تصویر کشی کی ہے۔ اور یہی خصوصیت ان کے نالوں کی دائمی قدرو قیمت کی ضامن ہے۔“
ترميممزید جانیںاس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے دیگر متعلقہ مضامین کا ربط درج کرنے میں مدد کریں۔پروفیسر افتخار احمد صدیقی نذیر احمد کی ناول نگاری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” نذیر احمد کے فن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کی بالکل سچی تصویر کشی کی ہے۔ اور یہی خصوصیت ان کے نالوں کی دائمی قدرو قیمت کی ضامن ہے۔“اردو زبان میں سب سے پہلے جس شخصیت نے باقاعدہ طور پر ناول نگاری کا آغاز کیا اس کا نام مولوی نذیر احمد ہے۔ ناقدین کی اکثریت نے مولوی صاحب کو اردو زبان کا پہلا ناول نویس تسلیم کیا ہے۔ کیونکہ ان کے ناول، ناول نگاری کے فنی اور تکنیکی لوازمات پر پورے اترتے ہیں۔ اردو کا پہلا ناول مراۃ العروس 1869ء ہے۔ جو مولوی نذیر احمد نے لکھا۔ اس کے بعد بناالنعش، توبتہ النصوح، فسانہ مبتلا، ابن الوقت، رویائے صادقہ، ایامی ٰ لکھے۔ نذیر احمد نے یہ ناول انگریز ی اد ب سے متاثر ہو کر لکھے۔ لیکن ا ن کا ایک خاص مقصد بھی تھا۔ خصوصاً جب 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد مسلمان اپنا قومی وجود برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف تھی۔ نذیر احمد نے اپنے قصوں کے ذریعے سے جمہور کی معاشرتی اصلاحی اور نئی نسلوں، خصوصاً طبقہ نسوا ں کی تعلیم و تربیت کا بیڑا اٹھایا۔ اُن کے ناولوں کا مقصد مسلمانان ہند کا اصلاح اور ان کو صحیح راستے پر ڈالنا تھا۔
ترميممزید جانیںاس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے دیگر متعلقہ مضامین کا ربط درج کرنے میں مدد کریں۔پروفیسر افتخار احمد صدیقی نذیر احمد کی ناول نگاری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” نذیر احمد کے فن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کی بالکل سچی تصویر کشی کی ہے۔ اور یہی خصوصیت ان کے نالوں کی دائمی قدرو قیمت کی ضامن ہے۔“اردو زبان میں سب سے پہلے جس شخصیت نے باقاعدہ طور پر ناول نگاری کا آغاز کیا اس کا نام مولوی نذیر احمد ہے۔ ناقدین کی اکثریت نے مولوی صاحب کو اردو زبان کا پہلا ناول نویس تسلیم کیا ہے۔ کیونکہ ان کے ناول، ناول نگاری کے فنی اور تکنیکی لوازمات پر پورے اترتے ہیں۔ اردو کا پہلا ناول مراۃ العروس 1869ء ہے۔ جو مولوی نذیر احمد نے لکھا۔ اس کے بعد بناالنعش، توبتہ النصوح، فسانہ مبتلا، ابن الوقت، رویائے صادقہ، ایامی ٰ لکھے۔ نذیر احمد نے یہ ناول انگریز ی اد ب سے متاثر ہو کر لکھے۔ لیکن ا ن کا ایک خاص مقصد بھی تھا۔ خصوصاً جب 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد مسلمان اپنا قومی وجود برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف تھی۔ نذیر احمد نے اپنے قصوں کے ذریعے سے جمہور کی معاشرتی اصلاحی اور نئی نسلوں، خصوصاً طبقہ نسوا ں کی تعلیم و تربیت کا بیڑا اٹھایا۔ اُن کے ناولوں کا مقصد مسلمانان ہند کا اصلاح اور ان کو صحیح راستے پر ڈالنا تھا۔لیکن اصلاح کے ساتھ ساتھ انھوں نے اردو ادب کو اپنے ناولوں کے ذریعے بہترین کرداروں سے نوازا۔ ان کے ہاں دہلی کی ٹکسالی زبان کی فراوانی ہے۔ لیکن ان پر ایک اعتراض یہ ہے کہ وہ اپنے ناولوں میں ناصح بن جاتے ہیں اور لمبی لمبی تقریریں کرتے ہیں۔ لیکن اُن کے سامنے ایک مقصد ہے اور و ہ مقصد فن سے زیادہ اُن کے ہاں اہم ہے۔
Similar questions