CBSE BOARD XII, asked by meer333, 2 months ago

جنگلات کا تحفظ انسانی بقا کا ضامن ۔​

Answers

Answered by gowthamkommalapati
2

Answer:

ر سے چرچا ہے۔ چرند، پرند، نباتات و جمادات ، انسان و حیوان سب اس خالق حقیقی کی حمد و ثناء سے دم بھرتے ہیں جس نے تخلیق کائنات کی بنیاد رکھی۔ ہر طرف قدرت کے جلوے اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ بنانے والے نے اپنی قدرت کا خوب کرشمہ دیکھایا ہے۔ کہیں ندی نالے، کہیں سرسبز و شاداب میدان تو کہیں بلند و بالا پہاڑ یہ سب اس خالق یکتا کی قدرت کی عکاسی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ جہاں خداوند بزرگ نے انسانوں کے لیے ہر شے کو خلق کیا ہے اسی طرح ایک اہم اور قابل دید نعمت یعنی جنگلات سے نوازا ہے جوکہ ﷲ تعالیٰ کی بہترین کرامات میں سے ایک ہے۔ جنگلات نہ صرف ﷲ تعالیٰ کی تخلیق کردہ کرامت ہے بلکہ یہ کہنے سے کچھ غلط نہیں ہوگا کہ یہ روئے زمین پر بسنے والوں کے لیے ایک عظیم الشان تحفے سے کم نہیں۔

جنگلات یا جنگل عام اصطلاح میں زمین کے ایسے قطعے کو کہا جاتا ہے جہاں لا تعداد درخت ہوں جو کہ ہماری عام زندگی پر اثر انداز ہوکر ہمارے لیے زندگی کی راہ ہموار کرے۔ جنگلات کی اہمیت مسلمہ ہے اور انسانی بقا کا تصور انکے بغیر ناممکن ہے۔ حالیہ مختلف رپورٹوں کے مطابق اس وقت زمین کے تیس فیصد حصے پر جنگلات موجود ہیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی رپورٹ کے مطابق ہر سال دنیا میں موجود 1.8 کروڑ ہیکٹر رقبے پر مشتمل جنگلات کو کاٹ دیا جاتا ہے جو کہ کسی آفت سے کم نہیں ہے۔

جنگلات کی موجودگی کسی بھی ملک کے ماحولیاتی، معاشی، معاشرتی، شہری ترقی اور انسانی آبادکاری کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ بڑے اور پرہجوم شہروں میں درختوں کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ موسمی تغیرات یعنی کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ہونے والی گرمی اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے۔ پاکستان کی حالیہ صورت حال بھی کچھ ایسی ہے جہاں پر جنگلات کی شرح چار فیصد سے کم ہوتے ہوتے اب دو فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے حالانکہ عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے کم از کم پچیس فیصد جنگلات کا ہونا ضروری ہے۔ مگر پاکستان کا المیہ کچھ ایسا ہے کہ عالمی معیار کی سیڑھی چڑھتے ہوئے دیکھائی نہیں دیتا۔ پاکستان میں بڑھتے ہوئے پانی کے مسائل اور جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے جس سے اوزون (ozone) کی تہہ کمزور پڑتی جا رہی ہے جس کے سبب کینسر جیسے مہلک بیماریاں ہر دوسرے فرد کا مقدر بنتی ہیں۔

جنگلات کے فوائد ان گنت و بے شمار ہیں جن میں سے اولین فائدہ آکسیجن کا پیدا کرنا جو کہ ہر انسان کو سانس لینے کے لیے بہت اہم ہے۔ جنگلات زمینی کٹاؤ کو روکنے میں اہم کردار کرتے ہیں، سیلاب سے بچاؤ کا کام بخوبی انجام دیتے ہیں۔ اسکے علاوہ انسانوں کے استعمال کے لیے فرنیچر، جلانے کے لیے لکڑی کا ذریعہ ہے، حیوانی اور نباتاتی زندگی کی پناہ گاہیں جنگلات کی ہی بدولت ہے۔ اکثر و بیشتر دلفریب تفریحی مقامات جنگلات کی ہی وجہ سے ہر عام و خاص کی توجہ کا مرکز بنی ہوتی ہیں۔

جنگلات ماحول کو درپیش کئی مسائل کا حل فراہم کرتے ہیں مثلاً یہ فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس کے علاوہ یہ بہت زیادہ اور بہت کم بارش کے اثرات میں اعتدال پیدا کرتے ہیں اور پھر یہ جنگلات ہی ہیں جو قدرتی آبی راستوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور تونائی کے حصول کا بھی ایک ذریعہ ہیں اور زمینی غیر اعتدالی کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔

جنگلات موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق عالمی حدت کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کا بیس فیصد تک جنگلات کی کٹائی کے باعث ہوتا ہے۔ مختلف NGO's کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب ہیکٹرز سے زائد ختم اور کٹے ہوئے جنگلات کی اراضی موجود ہے۔ جنگلات کو غیر ماحول دوست انداز میں کاٹنے سے ماحولیاتی توازن خراب ہوتا ہے اور عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ زراعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اس کے علاوہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ ذریعئہ معاش سے محروم ہوجاتے ہیں جنگلی حیات ناپید ہونے لگتی ہے اور مال مویشی کو چارہ تک دستیاب نہیں ہوتا۔

پاکستان میں سب سے زیادہ جنگلات آزاد کشمیر میں چار لاکھ پینتیس ہزار ایک سو اٹھتیس ہیکڑ رقبے پر محیط ہے جو آزاد کشمیر کے کل رقبے کا چھتیس اعشاریہ نو فیصد بنتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں بیس اعشاریہ تین فیصد، اسلام و گردونواح مثلاً مری وغیرہ میں بائیس اعشاریہ چھ فیصد، فاٹا میں انیس اعشاریہ پانچ فیصد، گلگت بلتستان میں چار اعشاریہ آٹھ فیصد، سندھ میں چار اعشاریہ چھ فیصد، اور بلوچستان میں محض ایک اعشاریہ چار فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔

آزاد کشمیر کے سالانہ بجٹ کا تقریباً ساٹھ فیصد حصہ ان ہی جنگلات سے حاصل ہوتا ہے۔ یہاں سے حاصل ہونے والے پھل، قیمتی جڑی بوٹیاں، شہد، ادویاتی پودے اور دیگر اجناس کی فروخت سے سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ جنگلات ماحول کو ٹھنڈا اور خوشگوار بنانے میں، آکسیجن کی زیادہ مقدار فراہم کرنے اور عمارتی لکڑی حاصل کرنے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ یہاں انواع و اقسام کے پرندے، جنگلی حیات، اور حشرات الارض بھی پائے جاتے ہیں جنگلات میں پیدا ہونے والے ادویاتی پودے اور جڑی بوٹیاں، شہد، پھل پھول اور دیگر اشیاء روئے زمین پر بسنے والوں کی بہت سی ضرورتیں پوری کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

جنگلات فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو بڑھنے نہیں دیتے کیونکہ انہیں خود اس گیس کی

Similar questions