CBSE BOARD XII, asked by ssehrish497, 3 months ago

تعلّم سے کیا مراد ہے​

Answers

Answered by shehzadsiddiqui2005
1

لّم d علّم سے کیا مراد ہے

Answered by gowthamkommalapati
0

Answer:

سوال:دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر ایک فتوی منقول(7/1432,860=1023) ہے جس میں لکھا ہے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور ہر چیز میں موجود ہے سوال اس میں یہ ہے کہ حلولیہ کا عقیدہ ہے کہ اللہ ہر چیز میں موجود ہے تو ہم میں اور ان کے عقیدے مین کیا فرق ہے کیونکہ وہ بھی اللہ کو ہر چیز میں مانتے ہیں اور ہم بھی اس کو مانتے ہیں۔ نیز ہر جگہ ہونے سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ اللہ تعالی کو ان جگہوں میں ماناجائے جو اللہ کے شان کے مناسب نہیں ہے ۔ اگر اس عقیدہ کی وضاحت مکمل طریقے سے ہوجائے کہ اس میں ہمارے اکابر کا مسلک کیا ہے اور ہم کیا اعتقاد رکھیں اللہ آپکی مثلاً: ”یَدُ اللّٰہِ فَوْقَ اَیْدِیْہِمْ“ (الفتح:۱۰) میں ”ید“ اور ”الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی“ (عمر میں اور علم میں برکت عطا فرمائے آمین

جواب نمبر: 56058

بسم الله الرحمن الرحيم

Fatwa ID: 1338-274/D=1/1435-U87 قرآن وحدیث کے بعض نصوص مثلاً ”وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ“، ”مَا یَکُونُ مِنْ نَجْوَی ثَلَاثَةٍ إِلَّا ھُوَ رَابِعُھُمْ“، نیز حدیث ”لَوْ أَنَّکُمْ دَلَّیْتُمْ بِحَبْلٍ إِلَی الأَرْضِ السُّفْلَی لَھَبَطَ عَلَی اللَّہ“ (ترمذي رقم: ۳۲۹۸) وغیرہ کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ”ہرجگہ موجود ہے“ بلاشبہ یہ بات اپنی جگہ درست ہے؛ لیکن ہرجگہ موجود ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تبارک وتعالی کوئی جسم ہے جو ہوا کی طرح ہرجگہ پھیلا اور بھرا ہوا ہے، کیوں کہ اس سے اللہ تعالیٰ کا مکان کے ساتھ مقید ہونا اور مجسم ہونا لازم آتا ہے، جس سے ذات باری تعالیٰ مبرا اورمنزہ ہے، پھر آخر اس طرح کے نصوص کی صحیح مراد کیا ہے؟ تو اس سلسلہ میں اہل سنت والجماعت کے دو موقف ہیں: (۱) جمہور سلف فقہاء ومحدثین کا موقف اس طرح کی نصوص کے سلسلہ میں ”تنزیہ مع التفویض“ کا ہے یعنی نصوص میں جو صفات اللہ رب العزت کے لیے ثابت کی گئی ہیں، طہ: ۵) میں ”استواء

Similar questions