English, asked by asifansaree009, 4 months ago

جنگلوں سے موسموں پر کیا اثر پڑتا ہے؟​

Answers

Answered by Rizakhan678540
24

Explanation:

یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق

‏’‏سردی اور تپش،‏ گرمی اور جاڑا موقوف نہ ہونگے‘‏

سورج کی کرنیں آگ کے شعلوں کی طرح ریگستان کو تپا رہی ہیں۔‏ جبکہ یہی کرنیں کسی دوسرے علاقے میں موسمِ‌سرما کی یخ ٹھنڈ کے بعد زمین کو گرما رہی ہیں۔‏

زمین کے ہر علاقے پر موسم کے مختلف اثرات ہوتے ہیں۔‏ لیکن اِن موسموں کا آپ پر کیسا اثر پڑتا ہے؟‏ کیا آپ موسمِ‌بہار میں گہری نیند سے جاگے ہوئے درختوں اور پھولوں کی تازگی سے لطف نہیں اُٹھاتے؟‏ موسمِ‌گرما کی خوشبودار شامیں آپ کو کیسی لگتی ہیں؟‏ کٹائی کے موسم میں جب کسان اپنی محنت کا پھل پاتے ہیں تو کیا آپکا دل خوش نہیں ہوتا؟‏ موسمِ‌سرما میں جب جنگل برف کی چادر اوڑھ لیتا ہے تو کیا اس منظر سے آپ سکون نہیں پاتے؟‏

موسم کیوں بدلتے رہتے ہیں؟‏ ہمارا سیارہ ایک طرف جھکا ہوا ہے۔‏ اس جھکاؤ کیساتھ وہ سورج کے گرد گردِش کرتا ہے۔‏ اگر زمین اسطرح جھکی نہ ہوتی تو موسم نہ بدلتے۔‏ اس سے کاشت‌کاری پر بڑا اثر پڑتا۔‏

موسموں کا یہ سلسلہ خدا کی نعمت ہے۔‏ زبورنویس خدا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏زمین کی تمام حدود تُو ہی نے ٹھہرائی ہیں۔‏ گرمی اور سردی کے موسم تُو ہی نے بنائے۔‏“‏—‏زبور ۷۴:‏۱۷۔‏*

نظامِ‌شمسی کو خلق کرتے وقت خدا نے فرمایا:‏ ”‏فلک پر نیر ہوں کہ دن کو رات سے الگ کریں اور وہ نشانوں اور زمانوں اور دنوں اور برسوں کے امتیاز کیلئے ہوں۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۱۴)‏ ایک سال کے دوران،‏ زمین گردش کرتے وقت دو مرتبہ ایک ایسے مقام پر پہنچتی ہے جہاں سورج دوپہر کے وقت خطِ‌استوا کے بالکل اُوپر ہوتا ہے۔‏ جب ایسا ہوتا ہے تو زمین کے ایک حصے میں موسمِ‌بہار کی شروعات ہوتی ہے اور زمین کے دوسرے حصے میں موسمِ‌خزاں شروع ہوتا ہے۔‏ اسی وقت کے دوران رات اور دن دونوں عین ۱۲ گھنٹے کے ہوتے ہیں۔‏

موسم صرف سورج اور زمین کے مقام اور انکی حرکت سے نہیں بدلتے بلکہ یہ ایک پیچیدہ نظام کا حصہ ہیں۔‏ یہ نظام زمین پر زندگی برقرار رکھنے کیلئے بہت ہی ضروری ہے۔‏ ایشیائےکوچک کے لوگ کھیتی‌باڑی کرکے اپنا گزربسر کرتے تھے۔‏ اُن سے پولس رسول اور برنباس نے کہا تھا کہ خدا نے ”‏تمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تمہارے دلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۴:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

سورج کی قوت سے کھیتوں میں فصل اور سمندری پانی میں ننھےمنے پودے اُگتے ہیں۔‏ موسم کے ردوبدل سے فصلوں اور پودوں پر بڑا اثر ہوتا ہے۔‏ اِن سب چیزوں میں یہوواہ کا ہاتھ ہے۔‏ اسکے بارے میں پولس رسول کہتا ہے:‏ ”‏زمین اُس بارش کا پانی پی لیتی ہے جو اُس پر باربار ہوتی ہے اور انکے لئے کارآمد سبزی پیدا کرتی ہے جنکی طرف سے اُسکی کاشت بھی ہوتی ہے۔‏ وہ خدا کی طرف سے برکت پاتی ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۶:‏۷‏۔‏

خدا کی اس ”‏برکت“‏ کا ایک اَور پہلو بہار کا موسم ہے۔‏ موسمِ‌بہار جاڑے کے بعد گرم دِنوں کا پیغام لاتا ہے۔‏ دن لمبے ہو جاتے ہیں۔‏ بارش کے قطرے زمین کو تروتازہ کرتے ہیں۔‏ ہر طرف کلیاں ہی کلیاں کھلنے لگتی ہیں۔‏ کیڑے مکوڑے جاگ اُٹھتے ہیں اور پودوں کو زرخیز کرتے ہیں۔‏ پرندے جنگل کو موسیقی سے بھر دیتے ہیں۔‏ جہاں کہیں آنکھ پڑتی ہے وہاں دلکش منظر نظر آتے ہیں۔‏ موسمِ‌بہار میں ہر شے کی جان میں جان آتی ہے اور اسطرح پیدائش،‏ تبدیلی اور بڑھنے کا چکر جاری رہتا ہے۔‏ (‏غزل‌الغزلات ۲:‏۱۲،‏ ۱۳)‏ یہ چکر موسمِ‌گرما کے آخر میں یا موسمِ‌خزاں میں فصل کی کٹائی کیساتھ اپنے اختتام پر پہنچ جاتا ہے۔‏

ہم مختلف موسموں سے لطف‌اندوز ہوتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ ہم دن اور رات کے فرق سے بھی فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ بیج بونے کا اور فصل کی کٹائی کا وقت ہمارے لئے کتنا اہم ہے۔‏ یہ سب صرف اسلئے ممکن ہے کیونکہ یہوواہ نے زمین کو بالکل صحیح مقام پر ٹھہرایا ہے۔‏ یہوواہ کے کام کتنے شاندار ہیں!‏ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ موسمِ‌سرما کے بعد موسمِ‌گرما آئیگا کیونکہ خدا نے خود وعدہ کیا ہے:‏ ”‏جبتک زمین قائم ہے بیج بونا اور فصل کاٹنا۔‏ سردی اور تپش۔‏ گرمی اور جاڑا دن اور رات موقوف نہ ہونگے۔‏“‏—‏پیدایش ۸:‏۲۲۔‏


llMrHangoverll: thnx back plz
Rizakhan678540: sure
Similar questions