English, asked by whiteblue2468, 2 months ago

سوال نمبر درج ذیل عنویات میں سے کسی ایک پر مضمون لکھیں۔
ار
میرا نصب العین
با
خطرناک یاری نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ سب لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نہیں نکل رہے تھے لیکن اپنے دونوں
ٹوں کے سات مارکیٹ سے کے رونے جارہا تھا کہ اچانک​

Answers

Answered by Studyingkid
2

\huge{ \bold{ \color{green}{ \underline{ \underline{ { \color{green}{❥AnsWer}}}}}}}

سوال نمبر درج ذیل عنویات میں سے کسی ایک پر مضمون لکھیں۔

ار

میرا نصب العین

با

خطرناک یاری نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ سب لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نہیں نکل رہے تھے لیکن اپنے دونوں

ٹوں کے سات مارکیٹ سے کے رونے جارہا تھا کہ اچانک

Answered by shifarahman2008
1

Answer:

عنوان:

مجھے درج ذیل مضمون پر مشتمل ایک پیغام موصول ہوا: انڈیا اور پاکستان کے علاوہ کسی بھی ملک میں مولانا کا ٹائٹل (لقب ، خطاب)استعمال نہیں ہوتاہے۔ ملاؤں نے اپنے لیے مولانا کا تعظیمی خطاب قبول کیا ہے (جس کا معنی ہمارا محافظ، ہمارا رب، ہمارا ماسٹر کے ہوتاہے)جو کہ بہت ہی زیادہ غیر اسلامی ہے اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے جیسا ہے۔ یہلفظ قرآن کریم میں صرف دو مرتبہ استعمال ہوا ہے اور اس سے اللہ سبحانہ و تعالی مراد ہیں۔اوراس بات کا واضح اشارہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ صرف اسی (اللہ ) کے لیے استعمال ہوسکتا ہے اوراس کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں استعمال ہوسکتاہے۔ یہ بحث اس حقیقت پر مبنی ہے کہ : کسی بھی دوسرے ملک میں یہ تعظیمی خطاب استعمال نہیں ہوتاہے۔ مغربی ایشیا میں جو خطاب استعمال ہوتاہے وہ شیخ اور استاد ہے، اور ایران میں جو لفظ استعمال ہوتاہے وہ امام یا ملا ہے۔ بہرہ مسلم فرقہ کے سردار کو سیدنا (ہمارا لیڈر) کہا جاتاہے۔ سینٹرل ایشیاکے ممالک میں لفظ ملا استعمال ہوتا ہے۔ لفظ مولانا صرف برصغیر ہندوپاک کے اردو بولنے والے مسلمانوں کے درمیان ہی رائج ہے۔ برائے کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماویں۔

سوال:

مجھے درج ذیل مضمون پر مشتمل ایک پیغام موصول ہوا: انڈیا اور پاکستان کے علاوہ کسی بھی ملک میں مولانا کا ٹائٹل (لقب ، خطاب)استعمال نہیں ہوتاہے۔ ملاؤں نے اپنے لیے مولانا کا تعظیمی خطاب قبول کیا ہے (جس کا معنی ہمارا محافظ، ہمارا رب، ہمارا ماسٹر کے ہوتاہے)جو کہ بہت ہی زیادہ غیر اسلامی ہے اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے جیسا ہے۔ یہلفظ قرآن کریم میں صرف دو مرتبہ استعمال ہوا ہے اور اس سے اللہ سبحانہ و تعالی مراد ہیں۔اوراس بات کا واضح اشارہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ صرف اسی (اللہ ) کے لیے استعمال ہوسکتا ہے اوراس کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں استعمال ہوسکتاہے۔ یہ بحث اس حقیقت پر مبنی ہے کہ : کسی بھی دوسرے ملک میں یہ تعظیمی خطاب استعمال نہیں ہوتاہے۔ مغربی ایشیا میں جو خطاب استعمال ہوتاہے وہ شیخ اور استاد ہے، اور ایران میں جو لفظ استعمال ہوتاہے وہ امام یا ملا ہے۔ بہرہ مسلم فرقہ کے سردار کو سیدنا (ہمارا لیڈر) کہا جاتاہے۔ سینٹرل ایشیاکے ممالک میں لفظ ملا استعمال ہوتا ہے۔ لفظ مولانا صرف برصغیر ہندوپاک کے اردو بولنے والے مسلمانوں کے درمیان ہی رائج ہے۔ برائے کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماویں۔

جواب نمبر: 9582

بسم الله الرحمن الرحيم

فتوی: 2548=1993/ ھ

بھیجنے والوں اور آپ کی اگر یہ تحقیق درست ہے کہ مولانا کے معنی ?ہمارا ماسٹر? بھی ہیں تو آپ لوگوں کو ملاوٴں کی اصلاح سے پہلے اسکول کالجوں میں پڑھنے پڑھانے والے مسلمانوں کو شرک سے بچانے کی ضرورت تھی جس کی کثرت سے رات دن یہ لفظ ?ماسٹر? اسکولوں کالجوں میں بلکہ اس کے علاوہ بھی دیگر مقامات پر بولا جاتا ہے، وہ آپ پر بھی مخفی نہ ہوگا۔

اصل یہ ہے کہ لفظ مولیٰ بہت معانی میں مشترک ہے اور ان تمام معانی میں بکثرت بولا جاتا ہے، قواعد الفقہ میں ہے المولیٰ: المالک، العبد المُعتِق المُعتَق، القریب، الناصر، الصاحب وغیر ذلک من المعاني الخ ص:۵۱۵، اور اس قسم کے لفظ مشترک کااطلاق جس طرح اللہ پاک سبحانہ وتعالیٰ کی ذاتِ مقدسہ پر ہوتا ہے، اسی طرح تعظیمی لقب وغیرہ کے قبیل سے انسانوں پر بھی اصطلاحاً درست ہوتا ہے، کتبِ فقہ و فتاویٰ بلکہ حدیث اور شروحِ حدیث اور کلام اللہ شریف سے ایسا ہی ثابت ہے، پس علوم دینیہ سے فاضل بلکہ اُن علوم میں اشتغال رکھنے والوں کو تعظیمًا مولانا کے لقب سے موسوم کرنے کی اصطلاح پر کسی قسم کا اشکال وارد نہیں ہوتا۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند

❤❤


shifarahman2008: mujhe ek bhi thanks nhi diya :-(
Similar questions