جو چیز بھی قدرت یا فطرت نے بنائی ہے اور اس میں انسانی مداخلت نہیں ہوئی ہے یا کم ہوئی ہے وہ ذریعہ تسکین ہے . پہاڑ جنگل ، جھرنے ، سبزه پهول یہاں تک کہ پتهر بهی جمالیاتی راحت کے ذرائع ہیں . انسان اور اس کا معاشره فطرت میں مداخلت اپنے آپ سے شروع کرتا ہے ، جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے اس پر معاشرے کی دی ہوئی سوچ ، معاشرتی ضروریات اور مداخلت کا بوجھ بڑھتا چلا جاتا ہے ، فطرتی پاکیزگی مصنوعی بناوٹ میں تبدیل ہوجاتی ہے . مگر معاشرے میں اب بھی ایسے انسان ہیں جو اپنی قدرتی بانک پن ، سچائی اور سادگی کے محافظ ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر وہی احساس ہوتا ہے جو کسی درخت کے چھاؤں ، جھیل کے کنارے ، یا پهولوں کے درمیان بیٹھے کسی انسان کو ہوتا Translate into english
Answers
Answered by
0
Answer:
Everything created by nature and without human intervention or reduction is the source of satisfaction. Mountains, forests, waterfalls, green flowers and even rocks are sources of aesthetic comfort. Man and his society begin to interfere in nature by itself. As the child grows older, the burden of society's given thinking, social needs and interventions grows on him, and natural purity is transformed into an artificial structure. But there are still people in society who are the guardians of their natural banking, truth and simplicity. Sitting with them gives the same feeling as a man sitting in the shade of a tree, by the lake, or among flowers
Explanation:
I AM KNEW HERE HOPE THIS HELP U
Similar questions