یوم دفاع کب منایا جاتا ہے اور یہ دن ہمیں کیا پیغامِ دیتا ہے؟
Answers
Answer:
یوم دفاع پاکستان وہ دن ہے، جب پوری قوم پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ وہ ہر لمحہ پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اور اس دفعہ پاک فوج کا کہنا ہے کہ 6 ستمبر کو منفرد انداز میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ شہدا اور ان کے لواحقین قوم کے ہیرو اور سرمایہ ہیں اور زندہ قومیں کبھی اپنے شہدا کو نہیں بھولتیں۔ 6 ستمبر1965ء ہماری عسکری تاریخ کا انتہائی اہم ترین دن ہے ۔ یہ دن ہمیں جنگ ستمبر کے اُن دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اورپوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اورقومی وقار کا دفاع کیا تھا۔ اس دن محب وطن پاکستانی شہریوں نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا اور یہ جنگ پاکستانی قوم اور مسلح افواج کی مشترکہ جدوجہد تھی جوآنیوالی نسلوں کے لئے مشعلِ ر اہ کاکام کرتی رہے گی۔ اس تاریخی دن کے ساتھ ایسی انمٹ یادیں اورنقوش وابستہ ہوچکے ہیں جنہیں زمانے کی گرد بھی نہ دھندلاسکے گی۔ یہ دن جہاں ہماری پاکستانی قوم کے لئے بڑی آزمائش کا دن تھا وہاں پر نڈر اور بہادر افواج کے لئے بھی انتہائی کڑا وقت تھا۔ اس دن پوری قوم اورمسلح افوج کے افسروں ،جوانوں نے مل کر رفاقت کے سچے جذبے کے ساتھ بزدل ،مکار وعیار دشمن کے ناپاک اورگھنائونے عزائم کو خاک میں ملادیا تھا۔ ان فرزندانِ پاکستان کی بامثال اورلازوال قربانیوں کی بدولت آج ہمیں تاریخ میں ایک باوقار مقام حاصل ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قوم کے جذبہ ایمان، کردار،ہمت اور خلوص کا امتحان جنگ سے ہواکرتا ہے۔ 6ستمبر1965ء کی جنگ اس کی زندہ مثال ہے۔ جس میں پاکستانی قوم اورافواجِ پاکستان نے ثابت کردیا کہ ان کا دل اللہ کی یاد سے لبریز ،حبِ رسول سے مامور ، دین کی محبت سے آباد اوروطن کی آزادی و حرمت پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ یہی وہ سرمایہ تھا جس کے بل بوتے پر اس نے اپنے سے تعداد اور اسلحہ میں کئی گنا بڑی طاقت کے سارے خواب بکھیر دیئے اور سارے منصوبے اورغرور خاک میں ملا دیئے۔
بزنس کمیونٹی کیلئے ایمنسٹی سکیمیں متعارف کرائی جائیں: صدرچیمبر
اس وطن کے ننھے منے بچوں ، بڑے بوڑھوں اور خواتین نے وہ کام کر دکھایا جو ان کا نہیں تھا ایسے مظاہرہ چشم فلک نے کئی ایک محاذوں پر دیکھے ہوں گے اس دور کے ایسے تین بچے جہاں بھی ہوں خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ جو مورچوں میں دشمن سے برسرپیکار محافظین وطن کو پانی کی بالٹیاں پہنچایا کرتے تھے ان میں سے ایک کی عمر بارہ دوسرے کی دس اور تیسرے کی ساڑھے آٹھ برس تھی ۔ وہ تینوں سگے بھائی تھے والدین نے انہیں دعائیں دے کر یہ کام کرنے کو کہہ دیا تھا۔ سب سے چھوٹا محاذ جنگ سے قریباً آٹھ میل کے فاصلے پرواقع اپنے گائوں میں اپنی ماں سے درمیانہ سائز کی پانی سے بھری بالٹی یا گھڑا لیتا اسے اٹھا کر قریباً آدھا میل تک لے جاتا جہاں اس سے بڑا بھائی کھیتوں میں کوئی ڈیڑھ میل کا فیصلہ طے کر کے تیسرے سب سے بڑے بھائی تک پہنچتا اور پھر تیسرا بھائی اس پانی کو ایک خاص مقام تک پہنچایا کرتا جہاں سے اس کے وطن کے سپاہی آکر خود لیجاتے تھے۔ یہ عمل ان بھائیوں نے جنگ کے خاتمے تک سترہ روز تک جاری رکھا ۔
ٹائیفائیڈ سے بچا ئو کی حفاظتی مہم 15فروری تک جاری رہے گی:ڈاکٹر فرجاد بٹ
آفرین ہے اس بوڑھے رہڑہ بان پر جو محاذ کے نزدیک ترین ایک سرحدی گائوں میں اکیلا صرف اس لیے رہتا تھا کہ وہاں سے پانی بھر کر اپنے فوجی جوانوں کی ضرورت پوری کرنے میں دن رات مگن رہتا محاورتاً تو یہی کہا جائے گا کہ قوم پشت پر تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ 1965ء کی جنگ پاکستان کی قوم نے فوج کے شانہ بشانہ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔6ستمبر ان شہیدوں اور غازیوں کو اسلامی پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے سیالکوٹ سیکٹر میں چونڈہ کے مقام پر بھارت کے آرمر ڈ اور تین دوسرے ڈویژنوں جن میں پانچ سوٹینک تھے کی یلغار کو اللہ کے فضل و کرم سے صرف ایک ڈویژن اور ایک آمرڈ فارمیشن سے پسپا کر دیا تھا۔ اس جنگ میں پاکستان اور بھارت کا تناسب ہر لحاظ سے ایک اور سات کا تھا۔6ستمبر کا دن میجر راجہ عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی کمان میں غازی نہر کے کنارے داد شجاعت دینے والے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا ہے جنہوں نے بھارتی فوج کے عزائم کو خاک میں ملا کر تاریخی کارنامہ سر انجام دیا۔ 6ستمبر کا دن بھارت کے علاقہ کھیم کر ن تک اپنے نقوش پا چھوڑنے والے شہیدوں اور غازیوں کے آگے جبین نیاز غم کرنے کاہے۔6ستمبر کا دن فاضلہ کا سیکٹر کے سر فروشوں کو عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کرنے کا ہے جن کے نعرہ تکبیر کی صدائوں سے بھارتیوں کے دل ڈوبتے رہے۔
گوجرانوالہ: فوٹوگرافی مقابلہ ‘خواہش مند 20فروری تک تصاویر بھجواسکتے ہیں
6ستمبر کا دن چھمب اور جوڑیاں کی پر بیچ وادیوں اور اونچی کھائیوں کے چپے چپے بہادری کی داستانیں رقم کرنے والوں کی یاد میں گردنیں خم کرنے کا ہے ۔پاکستان کی عسکری اور دفاعی تاریخ کے روشن باب سے ہر دور کے افراد قوم کا آگاہ ہونا ضروری ہے کہ پاکستان کا ازیلی دشمن بھارتی کس طرح رات کی تاریکی میں پاکستان پر چڑ دوڑا تھا جبکہ تاریخ نے ہر نازک موڑ پر پاکستان کے دوست نمادشمن امریکا کی طرف سے پاکستان کے اس وقت کے حکمرانوں کو بھی اس امر کی طفل تسلیاں دی گئیں تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گی یہی وجہ تھی کہ اس وقت کی فوجی حکومت نے بھی عقل کے ناخن لینے کی بجائے امریکا جیسے ملک کی دوستی پر انحصار کرتے ہوئے تحفظ وطن کی خاطرایسی دفاعی تیاریاں پر بھر پور توجہ نہ دی تھی جو اس دور کے حالات کاتقاضا تھا۔ کیونکہ اس وقت بھی ایوب خان کو عقل کل سمجھ بیٹھے تھے ۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان کے انتہائی اہم جنگی سیکٹر لاہور میں پاکستانی فوج کی عدم موجودگی سے ملا۔