History, asked by noumantariq532, 20 days ago

مسدس حالی میں برضعیر کے مسلمانوں پر گہرے اثرات مرتپ ہونے کے بارے میں بتاھیں​

Answers

Answered by Aimanfatima04
3

اردو شاعری میں مولانا حالی کا اعلیٰ ترین کارنامہ ان کی طویل نظم ”مدوجزر اسلام“ ہے جو عام طور پر ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہوئی۔ یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ اس نے مقبولیت اور شہرت کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی سال تک برصغیر کے طول و عرض میں جو کتاب قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ شائع ہوئی وہ ”مسدس حالی“ تھی۔ بقول سر سید احمد خان،

” بے شک میں اس کا محرک ہوا ہوں اور اس کو میں اپنے اعمال حسنہ میں سے سمجھتا ہوں کہ جب خدا پوچھے گا کہ دنیا سے کیا لایا۔ میں کہوں گا کہ حالی سے مسدس حالی لکھوا کر لا یا ہوں اور کچھ نہیں “

نے جس میدان میں بھی قدم رکھا اس میں شمشیر قلم کا لوہا منوایا۔ خواہ وہ نظم کی اختراع ہو یا سادہ نثر کی تخلیق غزل کی رنگینی ہو یا مرثیے کا سوز، قصیدے کی شان و شوکت ہو یا نظم کی آن ہو۔ ناصح کے روپ میں ہوں یا مصلح قوم۔ غرض یہ کہ جس میدان میں بھی قدم رکھا، اپنی حیثیت کو تسلیم کروایا۔ مولانا نے ”مسدس“ میں اپنی قوم کو اس کے عروج و زوال کے افسانے ایسے دلکش انداز اور دلنشین پیرائے میں سنائے کہ قوم تڑپ اٹھی اور اپنی ناکامی و نامرادی کے اسباب اور وجوہات کی کھوج میں لگ گئی۔ مسدس حالی مسلمانوں کی بالخصوص اور ہندوستان کی بالعموم اس وقت کے فکری اور تاریخی غداری کی داستان ہے۔ جس میں مسلمانوں نے اپنے مقاصد کے ساتھ غداری کرکے اپنے لیے اپنے مسخ شدہ ضمیر کا دوزخ خریدا۔ آئیے نظم کا فکری جائزہ لیتے ہیں،

mark my answer brilliant ☺️

follow plz

Similar questions