حضرت آدم علیہ السّلام اورحضرت نوح علیہ السلام کے واقعے سے دو دو عبرت لکھیں؟۔
Answers
Answer:
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ضد ابہام صفحات کے لیے معاونت سورہ قرآن کے لیے کے لیے سورہ نوح دیکھیے۔ بھارتی شہر کے لیے نوح (شہر) دیکھیے۔ دیگر شخصیات اور مقامات کے لیےنوح (نام) دیکھیے۔
نوح
نوح مع علیہ السلام اسلامی خطاطی نام
معروفیت نوح ابن لامخ ابن متوشلح
پیدائش بین النہرین
وجہ وفات طبعی (950 سال کی عمر میں)
والد لامخ ابن متوشلح
والدہ ضلہ
مضامین بسلسلہ
اسلامی انبیاء
اسلامی پیغمبر
معلومات◄
قرآن میں تذکرہ◄
اہم واقعات◄
منسوب معجزات◄
نظریات◄
◈ ◈
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔[1] ان کی بیوی کا نام واہلہ تھا۔[2]
نوح علیہ اسلام نے ان کے عذاب کی بد دعا فرمائی جس کے نتیجے میں ان پر سیلاب کا عذاب نازل ہوا۔ اللہ تعالٰی نے آپ کی قوم پر عذاب بھیجا اور آپ کو ایک کشتی بنانے اور اس میں اہل ایمان کو اور ہر چرند پرند کے ایک جوڑے کو رکھنے کو کہا۔ تب طوفان کی شکل میں عذاب آیا اور سب لوگ سوائے ان کے جو نوح کی بنائی ہوئی کشتی میں سوار تھے ہلاک ہو گئے۔
ی
آدم علیہ السلام کے دنیا میں آنے کے بعد ان کی اولاد دنیا میں خوب پھلی پھولی، لیکن ایک مدت گزر جانے کے بعد وہ لوگ خدا کو بھول چکے تھے اور ایک خدا کی بجائے انہوں نے مٹی اور پتھر کے کئی خدا بنالیے تھے، نہ صرف ان کی عبادت گاہیں بتوں سے اٹی پڑی تھیں بلکہ ہر گھر میں بت رکھے ہوئے تھے جن کی وہ پوجا کیا کرتے اور ان سے مرادیں مانگا کرتے تھے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کے احسانات جتلا کر سیدھے راستے پر چلنے کی تلقین کی اور اس بری راہ سے منع فرمایا، جس پر چل رہے تھے اور ان کو یہ بھی بتادیا کہ اگر تم بتوں کو چھوڑ کر ایک خدا کی طرف رجوع نہ ہوئے تو تم پر عذاب نازل ہونے کا خطرہ ہے اور کہا کہ مجھے اللہ نے تمہاری طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے، اس پر ان لوگوں نے نوح علیہ السلام کا تمسخر اڑایا اور کہا بھلا یہ بتاؤ کہ تم نبی کیسے بن گئے، تم تو ہمارے جیسے گوشت پوست کے بنے ہوئے ہو اور ہم میں ہی پیدا ہوئے ہو، تم میں ایسی کون سی چیز ہے، جس سے ہم تمہیں نبی سمجھیں اور اگر خدا کو نبی ہی بھیجنا تھا تو وہ کسی فرشتے کو نبی بنا کر بھیج دیتا۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کے احسانات جتلائے اور کہا تم کو چاہیے کہ ان بیکار بتوں کی پرستش چھوڑ کر ایک خدا کی عبادت کرو اور میں اس کی تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، تمہاری ہی بھلائی کے لیے تم کو نصیحت کرتا ہوں۔ نوح علیہ السلام نے کوئی ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم میں وعظ و تبلیغ کی اور کوشش کی کہ وہ خدائے واحد کے سچے پرستار بن جائیں مگر ان پر کوئی اثر نہ ہوا، بلکہ نوح علیہ السلام وعظ فرماتے تو ان کو ٹھٹھوں میں اڑاتے، کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے تاکہ ان کی آواز کانوں میں نہ پہنچ جائے، صرف چند لوگ تھے جو آپ پر ایمان لائے۔ قوم کی یہ سرکشی اور نافرمانی دیکھ کر نوح علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا کہ اے اللہ، میں تو اس قوم سے تنگ آگیا ہوں، اب تو ہی ان سے بدلہ لے۔