Social Sciences, asked by Nailanadeem, 2 months ago

مضمون لکھیں: مسلم امہ میں اتفاق و اتحاد کامیابی کی علامت​

Answers

Answered by gyaneshwarsingh882
1

Answer:

Explanation:

حیدرآباد۔۔۔  مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار  وں کی شاندار کامیابی کے موقت سے پارٹی کے ہیڈکوارٹر دارالسلام میں گزشتہ شب جلسہ اظہار تشکر منعقد ہوا۔ صدارتی خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ مجلسی امیدوار وں کی کامیابی پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر اداکرتے ہیں۔ ہمارا اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے تمام تنظیموں کے ذمہ داران اور سربراہان کا شکریہ ادا کیا جن کی اپیلوں اور تعاون کے سبب مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق قائم رہا اور مزید پروان چڑھا۔ صدر مجلس نے کہا کہ بی جے پی حیدر آباد کو مجلس سے پاک کرنا چاہتی تھی لیکن عوام نے تلنگانہ سے بی جے پی کو ہی پاک کردیا۔ انتخابات کے دوران وزیراعظم نریندر مودی ، بی جے پی کے صدر امیت شاہ ، کانگریس کے صدر راہول گاندھی، یو پی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور دوسرے کئی مرتبہ حیدرآباد آئے۔ تمام مخالفینِ مجلس کا مقصد مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کو کمزور کرنا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سب کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آپسی اتحادواتفاق نہ ہوتا تو اتنی عظیم الشان کامیابی حاصل نہ ہوتی۔ صدر مجلس نے کہا کہ ہم مظلوموں اور دلتوں کی ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔ ہندوستان میں جس کسی کے ساتھ بھی ناانصافی ہوگی ان کے حقوق و مفادات کو تحفظ کیلئے ہم ضرور مقابلہ کریںگے۔  انتخابات کے دوران مخالفین کی جانب سے نہ صرف مجلس پر بلکہ مختلف مسلم تنظیموں کے ذمہ داران پر بھی غیر ضروری الزامات عائد کئے گئے لیکن مجلس نے جو فیصلہ کیا اللہ تعالیٰ نے اس میں برکت دی۔ جو فیصلے اخلاص کی بنیاد پر لئے جاتے ہیں اللہ رب العزت اس میں ضرور مدد فرماتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمنے جو فیصلے لئے تھے وہ کے سی آر کی محبت میں نہیں بلکہ قوم کے مفاد میں فرقہ پرستوں کو شکست دینے کیلئے  تھے۔ انہوں نے محبان مجلس کو آگاہ کیا کہ 2019ء کے پارلیمانی انتخابات میں ضروری ہے کہ عوام ، اسمبلی انتخابات کی طرح متحد ہو کر بی جے پی اور کانگریس کو آؤٹ کردکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران مخالفین مجلس نے تمام اخلاقی حدوں کو بھی پار کر دیا۔ اس کے باوجود ہم انہیں معاف کرتے ہیں۔ بعد میں قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی اکبر الدین اویسی نے مجلس کی کامیابی پر اظہار مسرت اور بارگاہ رب العزت میں شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں 5ویں مرتبہ منتخب ہوا ہوں تو یہ کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ مجھے چھٹی مرتبہ بھی کامیاب فرمائے گا۔ انہوں نے اپنے ساتھی ارکان اسمبلی کو تلقین کی کہ وہ غریب مسلمانوں کی توقعات کو پورا کریں۔ ان کے دکھ درد میں شامل ہوں۔ انہوں نے اپنے سیاسی تجربہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم رجوع ہونے والے کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو اس کی بات ضرور بغور سماعت کریں تا کہ بات کہنے والے کو صبر و سکون حاصل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس قائدین کو اگر مسلسل کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں تو کوئی فخر کی بات نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہے۔ ہمیں اس آزمائش میں پورا اترنے کی کوشش کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کی کامیابی اور ترقی میں غریب مسلمانوں کا بہت بڑا رول ہے۔ مجلس نے ہمیشہ ملت کے وسیع تر مفاد میں حصہ لیا جس کی وجہ سے نتائج بھی ہمیشہ مثبت ہی برآمد ہوئے ہیں۔ مولانا حامد محمد خان امیرجماعت اسلامی تلنگانہ واوڈیشہ نے کہا کہ ٹی آر ایس اور مجلس نے مل کر بی جے پی کو دفن کر دیا ہے۔ اجلاس میںمفتی محمد غیاث الدین رحما نی  صدر جمعیت  علمائے تلنگانہ ، سید ضیاء الدین  منیر، مولانا ڈاکٹر سید نثار حسین ، مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی اور مولانا خضر پاشاہ قادری نے بھی خطاب کیا او رکہا کہ بیرسٹر اسد اویسی  پارلیمنٹ میں ملک بھر کے مسلمانوں کی واحد آواز ہیں۔  

Similar questions