گہا س سے بہدی ہوءی زمین
Answers
Answer:
-----------
جانوروں کےلئے اگائے گئے گھاس پر عشر کا حکم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
سوال..............:
جانوروں کے لئے اگائے گئے گھاس پر عشر واجب ہوگا یا نہیں ؟
سائل : محمد اکرم عطاری میانوالی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
زمین کی اس پیداوار میں عشر واجب ہوتا ہے جس سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود ہوں اور اسے بالقصد (یعنی منافع حاصل کرنے کی نیت سے) کاشت کیا جائے خواہ اس پیداوار کو بیچا جائے یا نہ بیچا جائے، اور جو پیداوار منافع حاصل کرنے کے قصد کے بغیر حاصل ہوجائے تو اس میں عشر لازم نہیں ہوتا۔
لہذا اگر جانوروں کے لئے باقاعدہ گھاس کو کاشت کیا تو اس پر عشر واجب ہوگا اور اگر گھاس کو باقاعدہ کاشت نہ کیا ہو اور بغیر قصد کے خود اُگا آیا ہو تو اس میں عشر واجب نہیں ہوگا۔
چنانچہ ''فتاویٰ عالمگیری'' میں ہے:
"فلا عشر في الحطب و الحشيش و القصب و الطرفاء و السعف لأن الأراضي لاتستنمي بهذه الأشياء، بل تفسدها، حتى لو استنمت بقوائم الخلاف والحشيش والقصب وغصون النخل أو فيها دلب أو صنوبر ونحوها، وكان يقطعه ويبيعه يجب فيه العشر، كذا في محيط السرخسي".
یعنی پس ایندھن، گھاس، نرکل، جھاؤ اور کھجور کے پتوں میں عشر واجب نہیں ہے اس لئے کہ ان چیزوں سے زمین کو فائدہ حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ زمین کو خراب کرتی ہیں، یہاں تک کہ اگر بید کے درختوں، گھاس اور نرکل کے پھٹوں سے فائدہ حاصل کیا یا اس میں چنا یا صنوبر وغیرہ کے درخت ہوں اور وہ ان کو کاٹ کر بیچتا ہو تو اس میں عشر واجب ہوگا، ایسے ہی محیط سرخسی میں ہے۔
(فتاویٰ عالمگیری، الباب السادس فی زکاۃ الزرع و الثمار، جلد 1، صفحہ 186، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :
"(إلا فيما) لا يقصد به استغلال الأرض (نحو حطب و قصب) فارسي (و حشيش) و تبن و سعف و صمغ و قطران و خطمي و أشنان و شجر قطن و باذنجان و بزر بطيخ و قثاء و أدوية كحلبة و شونيز حتى لو أشغل أرضه بها يجب العشر"
مگر ان چیزوں میں عشر واجب نہیں ہے جن کے ساتھ زمین سے نفع حاصل کرنا مقصود نہیں ہوتا جیسے ایندھن، فارسی نرکل، گھاس، بھوسہ، کجھور کے پتے، گوند، صنوبر وغیرہ بوٹی، روئی اور تربوز کا درخت، خربوزہ اور ککڑی، دواؤں کے بیج مثلا میتھی اور کلونجی وغیرہ کے بیج، یہاں تک کہ اگر اپنی زمین کو ان چیزوں کے ساتھ مشغول کیا (یعنی اگر بالقصد ان کی اپنی زمین میں کاشت کی) تو ان میں عشر واجب ہوگا۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الزکوۃ، باب العشر، مطلب مھم : فی حکم اراضی مصر و الشام السلطانیۃ، جلد 3، صفحہ 315، 316، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
عمدۃ المحققین علامہ محمد امین بن عمر بن عبدالعزیز عابدین شامی دمشقی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اس کے تحت تحریر فرماتے ہیں :
"وان المدار علی القصد حتی لو قصد بذلک وجب العشر"
یعنی اور بےشک (عشر واجب ہونے کا) دارومدار قصد پر ہے، یہاں تک کہ اگر ان کا قصد کیا تو عشر واجب ہوگا۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الزکوۃ، باب العشر، مطلب مھم : فی حکم اراضی مصر و الشام السلطانیۃ، جلد 3، صفحہ 315، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
اور علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ "حتى لو أشغل أرضه بها يجب العشر" کے تحت تحریر فرماتے ہیں :
"قال في الشرنبلالية : و بيع ما يقطعه ليس بقيد و لذا أطلقه قاضيخان اهـ"
یعنی شرنبلالیہ میں فرمایا : اور جس کو کاٹتا ہے (عشر واجب ہونے کے لئے) اسے بیچنے کی قید نہیں ہے (یعنی بیچنا ضروری نہیں ہے) اسی لئے امام قاضیخان رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مطلق رکھا ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، الزکوۃ، باب العشر، مطلب مھم : فی حکم اراضی مصر و الشام السلطانیۃ، جلد 3، صفحہ 316، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"جو چیزیں ایسی ہوں کہ اُن کی پیداوار سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود نہ ہو اُن میں عشر نہیں، جیسے ایندھن، گھاس، نرکل، سنیٹھا، جھاؤ، کھجور کے پتّے، خطمی، کپاس، بیگن کا درخت، خربزہ، تربز، کھیرا، ککڑی کے بیج۔ یوہیں ہر قسم کی ترکاریوں کے بیج کہ اُن کی کھیتی سے ترکاریاں مقصود ہوتی ہیں، بیج مقصود نہیں ہوتے۔ یوہیں جو بیج دوا ہیں مثلاً کندر، میتھی، کلونجی اور اگر نرکل، گھاس، بید، جھاؤ وغیرہ سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود ہو اور زمین ان کے لیے خالی چھوڑ دی تو اُن میں بھی عشر واجب ہے۔"
(بہارِشریعت، زراعت اور پھلوں کی زکاۃ، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 917، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍️ کتبـــه: ابواسید عبید رضا مدنی
03068209672
✅ تصدیق و تصحیح :
الجواب صحیح والمجیب مصیب: مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔
➖➖
Explanation: