۵) زمین کی ایک گوری گردش میں کتری مداری گردشیں ہوتی ہیں ؟ الک
Answers
واب
جواب سے پہلے بطورِ تمہید یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ یہ بات کہ زمین اور سورج میں سے کون کس کے گرد گھوم رہا ہے؟ یا اس جیسی دیگر سائنسی و فنی معلومات قرآن و حدیث اور دینِ اسلام کا اساسی موضوع اور مقصد نہیں ہے، اسی لیے قرآن و حدیث میں اس بارے میں صراحتاً کوئی بحث نہیں کی گئی، اور نہ ہی دین کے کسی اعتقادی یا فروعی مسئلہ کا اس بات سے کوئی تعلق ہے، لہٰذا محض فنی معلومات کی غرض سے ان باتوں کی کھوج میں لگنا اور قرآن و حدیث سے بتکلف ان باتوں کو ثابت کرنے کی کوشش میں غلو کرنا مقصدِ حیات سے صرفِ نظر کرنے کے مترادف ہے، البتہ قرآن و حدیث میں جہاں طبیعیات اور نظام کائنات میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے، اس کا مقصد تخلیقِ الٰہی میں غور کر کے معرفتِ الٰہی تک پہنچنا ہے، اس لیے اگر کوئی معرفتِ الٰہی کے حصول اور قدرتِ خداوندی پر یقین میں اضافے کی نیت سے نظامِ کائنات پر غور کرتاہے، اور اس سے متعلقہ علوم حاصل کرتا ہے تو یہ عین مقصود ہے۔
چنانچہ امام العصر حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’آفتاب و ماہتاب کی طرف جاری ہونے کے فعل کے انتساب کو یہ سمجھ لینا کہ رات اور دن کا جو چکر ہمارے سامنے جاری ہے اس کی اصل حقیقت کو قرآن واشگاف کرنا چاہتا ہے، اس کا مطلب تو پھر وہی ہوا کہ اپنی معلومات کو ظاہر کرنے کے لیے قرآن کو حق تعالیٰ نے نازل فرمایا، لیکن جب معلوم ہوچکا کہ قرآن کے موضوعِ بحث سے جو جاہل ہے، وہی اس قسم کے مالیخولیا میں مبتلا ہوسکتا ہے، تو حوادثِ کائنات کی توجیہ و تاویل کے قصوں کو قرآن میں ڈھونڈنا یا اس سلسلہ میں قرآن کی طرف کسی قطعی فیصلہ کی جرأت خود اپنی عقل کی بھی اہانت ہے، اور ایسے عیب و نقص کو قرآن کی طرف منسوب کرنا ہے جسے عرض کرچکا ہوں کہ کوئی صحیح العقل آدمی بھی اپنی تصنیف میں پسند نہیں کرسکتا، دیوانہ ہی ہوگا جو تاریخ کی کتاب میں ڈاکٹری نسخوں کا ذکر چھیڑ دے یا طب کی کتاب میں شعر و ادب کی تنقید ڈھونڈنے لگے، بہرحال رات اور دن کے الٹ پھیر کے واقعی اسباب خواہ کچھ بھی ہوں، زمین گھومتی ہو یا آفتاب چکرا رہا ہو، یا آسمان گردش میں ہو، قرآنی مباحث کے دائرے سے یہ سوالات خارج ہیں‘‘۔ (احاطہ دار العلوم میں بیتے ہوئے دن، از مولانا مناظر احسن گیلانی، ص:۱۲۲)
HФPΞ ΓHIS HΞLPS УФЦ