Sociology, asked by bakiralisabalisab, 1 month ago

مختلف کارہائے منصب کی ضرورت اور اہمیت​

Answers

Answered by msgazi96
0

Answer:

ارے راحیل کیسے ہو؟ بہت دنوں بعد ملاقات ہوئ کہو کیا کررہے ہوں آج کل؟ عرفان نے اپنے پچپن کے دوست راحیل سے پوچھا اور دونوں بغل گیر ہوئے گئے دونوں دوستوں کی ملاقات برسوں بعد ہوئی تھی پھر بچپن اور لٹرکپن کی خوشگوار یادوں کا پنڈورا بکس کھلا باتوں باتوں میں راحیل نے بتایا یار تمہیں تو پتا ہی تھا کہ میرے دل کا ایک ہی ارمان تھا کہ میں پائیلٹ بنوں اور ہواؤں میں اڑتا پھروں ۔ ہاں یار تمہیں تو جنون کی حد تک یہ شوق تھا ۔جب ہم چھوٹے ہوتے تھے تو تم کاغذ کے جہاز بنا بناکران کو ہوا میں اڑایا کرتے تھے اور ان کو ہوا میں اڑے ہوئے دیکھ کر کہتے کہ ایک دن میں بھی پائیلٹ بن کر ایسی طرح جہاز اڑایا کروں گا اور ساری دنیا گھوموں گا اور یا د ہے میں کتنا خوش ہو ا تھا جب تمہارے بابا نے مجھے میری سالگرہ پر ایک ریموٹ کنٹرول ہوائی جہاز دیا تھا۔ہاں ہاں مجھے اچھی طرح یاد ہے تم اس سے کھیلا کرتے تھے۔ مگر کیا ہوا تمہارے شوق کا ؟ تمہارے نمبر تو بہت خرا ب آئے تھے میٹر ک میں عرفان نے کہا ارے ہاں یا ر بس شوق تو تھا پائلٹ بننے کا مگر اس کے لیے تو بہت محنت کرنی پڑتی ہے پھرتمھیں تو معلوم ہی ہے کہ میری دوستی نکّمے اور نکھٹّو دوستوں کے ساتھ تھی ان کے ساتھ سارا سارا دن کھیلنا اور گھومنا ہوتا تھا اپنا سارا وقت میں نے ان کے ساتھ بربا کردیا اور انٹر میں بھی پرچے بہت خراب ہوئے مگر خیر میرا یہ شوق میرے والد نے پورا کرا ہی دیا اور آ ج میں ایک پائیلٹ ہوں اور پانچ سال سے جہاز اڑا رہا ہوں راحیل نے کہا ۔عرفان نے حیرت سے کہا کہ کیا ایسے بھی ہوتاہے یار پائیلٹ بننے کے لیے تو اعلٰی نمبر حاصل کرنے ہوتےہیں اور بڑی محنت لگتی ہے ۔ ارے سب کچھ ہوجاتاہے یار! بس پیسہ ہوناچاہیئے تم کو تو پتہ ہی ہے کہ میرے والد کا کاروبار تھا اچھی آمدنی تھی ۔ بس یار یہ ان ہی کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج میں پائیلٹ ہوں۔ یہ انہی کی محنت کا نتیجہ ہے کہ میں پائیلٹ ہوں عرفان نے حیرت سے جملے کو دھرایا ۔ ارے ہاں یار تم تو اتنے حیرت زدہ ہورہے ہوکے یہ سب انہونی باتیں ہیں بھائی سب کچھ ہوسکتاہے بس آپ کے تعلقات ہوئے چاہئیں اور پاس میں پیسہ ہونا چاہیئے پھر سب کچھ ہوسکتاہے ۔ کیا جعلی ڈاکٹر یہاں نہیں ملتے ؟ کیا جعلی ڈگریوں والے ایم پی اے اور ایم این اے نہیں ملتے؟ لگتا ہے کہ تم اخبار نہیں پڑھتےہو۔ کیا کچھ نہیں ہوتا یہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔راحیل نےکہا۔ اچھا یا ر کافی وقت ہوگیا ہے پھر ملیں گے ارے ہاں اپنا فون نمبر تو دے دو عرفان نے راحیل سے کہا اور دونوں نے اپنی اپنی راہ لی ۔

عرفان ایک دفتر میں ملازمت کرتا تھا اس کی آمدنی قیلیل تھی گھر بھی چھوٹا تھا اور گھر کے حالات کی وجہ س کوشش کے باوجود اعلٰی تعلیم حاصل نہ کرسکا ۔ مگر چونکہ راحیل کے ساتھ بچپن کی دوستی تھی اکثر راحیل کی اور عرفان کی ملاقات ہوتی رہتی فون پر بھی حل احوال معلوم ہوتاکہ راحیل آج کل دنیا کے کس ملک میں ہے کبھی بیروں ممالک سےتحفے بھی وہ عرفان کےلیے لاتا۔

Similar questions