نمبر 1) فرماں رواؤں کو لکھے گئے خطوط کو زبان میں رکھتے تو یہ طو ر نو مینی کی اہمیت بیان کر یں۔
Answers
Answer:
Explanation:
اللہ کے آخری نبی اور رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کو پھیلانے کی کوشش میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے جزیرہ عرب سے باہر بادشاہوں اور فرماں رواؤں کو متعدد خطوط ارسال کیے جن میں انہیں اسلام کی دعوت دی گئی۔ یہ تحریریں لوگوں تک دین کی دعوت پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ تھیں۔
ہجرت کے چھٹے برس قریش اور مسلمانوں کے درمیان پُر امن دورانیے کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت جانا اور اسے اسلام کی بین الاقوامیت کے واسطے استعمال فرمایا۔
اللہ کے نبی نے مصر کے حکم راں مقوقس کو تحریر فرمایا " بسم الله الرحمن الرحيم ... اللہ کے رسول محمد کی جانب سے قِبطیوں کے عظیم مقوقس کو... سلام ہو اُس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی۔ بعد ازاں میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام قبول کر لو امان پاؤ گے۔ تم کو اللہ دُہرا اجر عطا فرمائے گا لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم پر اہلِ قبط کا بھی گناہ ہوگا۔ اے اہلِ کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔ اور ہم میں سے بعض ، بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائیں۔ پس اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں"۔
یہ خط حضرت حاطب بن ابی بلتعہ نے مقوقس تک پہنچایا۔ تاریخی روایت میں آتا ہے کہ مقوقس نے جب خط پڑھ لیا تو حضرت حاطب سے کہا " اگر تمہارا ساتھی واقعی میں نبی ہے تو اس کو کس چیز نے اس بات سے روکا کہ وہ اُن لوگوں کے لیے بد دعا کرے جنہوں نے اُسے اُس کے وطن سے نکالا۔ اس طرح اللہ اُن لوگوں پر تکلیف مسلط کر دیتا"۔
حضرت حاطب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا " حضرت عیسی علیہ السلام کو کس چیز نے روکا تھا کہ وہ اُن لوگوں کے لیے بد دعا کرتے جنہوں نے عیسی کے قتل کے واسطے سازش تیار کی تھی۔ اس طرح اللہ اُن لوگوں پر اُس چیز کو مسلط کرتا جس کے وہ مستحق تھے؟ ... اس پر مقوقس بولا کہ " تم دانش مند ہو اور ایک صاحبِ بصیرت شخصیت کی طرف سے بھیجے گئے ہو"۔
ہجرت کے چھٹے برس قریش اور مسلمانوں کے درمیان پُر امن دورانیے کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت جانا اور اسے اسلام کی بین الاقوامیت کے واسطے استعمال فرمایا۔
اللہ کے نبی نے مصر کے حکم راں مقوقس کو تحریر فرمایا " بسم الله الرحمن الرحيم ... اللہ کے رسول محمد کی جانب سے قِبطیوں کے عظیم مقوقس کو... سلام ہو اُس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی۔ بعد ازاں میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام قبول کر لو امان پاؤ گے۔ تم کو اللہ دُہرا اجر عطا فرمائے گا لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم پر اہلِ قبط کا بھی گناہ ہوگا۔ اے اہلِ کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔ اور ہم میں سے بعض ، بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائیں۔ پس اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں"۔