نمبر 2: ایک جملے میں جواب دیے۔
1) جسامت کے لحاظ سے دیئے گئے جانداروں کے نام پڑھتی ترتیب میں لکھتے۔ بیکٹریا ، پھپھوند، وائرس، کائی
Answers
Explanation:
سائنسدانوں کے ایک نئے اندازے کے مطابق دنیا میں قدرتی طور پر تقریباً ستاسی لاکھ اقسام کے جاندار پائےجاتے ہیں۔
لیکن اس تعداد میں سے ایک بڑی اکثریت فی القوت قابلِ شناخت نہیں ہے تاہم سب ہی کی صنف بندی کرنے میں ایک ہزار سال سے زیادہ لگ سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے ستاسی لاکھ کی تعداد ان کی نسل اور آپس میں رشتے کا مطالعہ کر کے دریافت کی ہے۔
’پی ایل او ایس‘ نامی جرنل میں سائنسدانوں نے قارئین کو باخبر کیا ہے کہ بیشتر اقسام کے جاندار کے بارے میں معلومات حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اس سے پہلے ہی دنیا سے ناپید ہو جائیں گے۔
ستاسی لاکھ میں سے زیادہ تر جانور ہیں جبکہ باقی کی تعداد پودوں وغیرہ پر مشتمل ہے۔ تقریباً بارہ لاکھ جاندار کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن میں سے اکثریت سمندروں کے بجائے زمین پر پائی جاتی ہیں۔
اس حساب سے زمین کی چودہ فیصد اور سمندروں کی صرف نو فیصد جانداروں کی اب تک نشاندہی کی گئی ہے۔
محققین کی ایک ٹیم کے رکن ڈیرک ٹٹینسر کا کہنا تھا ’ان کے علاوہ باقی کے جاندار چھوٹے ہیں اور ان میں زیادہ تر ایسی جگہوں پر مقیم ہیں جہاں تک ہماری رسائی نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا ’جب ہم جاندار کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے ذہن میں دودھ دینے والے جانور اور پرندے وغیرہ آتے ہیں جو کہ بہت عام ہیں۔ لیکن اگر آپ کسی گرم ملک کے گھنے جنگل میں جائیں تو آپ کو نئے قسم کے کیڑے مکوڑے دریافت کرنے میں دقت نہیں ہو گی اور اسی طرح سمندر کی گہرائیوں میں جائیں تو نوے فیصد سے زائد جاندار ایسے ہوں گے جن کی پہلے نشاندہی نہیں کی گئی ہو گی۔‘
موجودہ رفتار سے ان تمام جاندار کی نشاندہی کرنے میں ایک ہزار سال سے بھی زیادہ لگ سکتے ہیں لیکن ٹیکنالوجی میں ترقی اور ڈی این اے کی مدد سے یہ کام جلد بھی ہو سکتا ہے۔