3 حیرت و حسرت کے مارے ' شاعر سے دریائے محبت کیا کہتا ہے؟
مختصر جواب
12 غزل
Class X: Gulzar-e-Urdu - NCERT
Answers
Answered by
0
اسکو حیرت بھی ہے اور حسرت بھی ہے لیکن وہ خاموش کھڑا ہے ساحل کے کنارے صرف اور صرف اسکو دریا سے موحبّت ہے اسکی حسرتیں بھی ہیں اور اسکی حیرتیں بھی ہیں
حسرت سے مطلب ہے کے دنیا میں بوہت سی چیزیں ہیں جو وہ لینا چاہتا ہے اور حیرت سے مطلب ہے دنیا میں بوہت سی چیزیں ہیں جن کو وہ سمجھنا چاہتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکے وہ سہی پی کھڑا ہے اور کو دریا سے موحبّت ہے اسی لئے وہ وہاں سے جانا نہیں چاہتا اور اپنی حیرتوں اور حسرتوں کو دبانا چاہتا ہے صرف اسی لئے کے وہ دریا کے لئے یہ قربانی دینے کے لئے تیار ہے
حسرت سے مطلب ہے کے دنیا میں بوہت سی چیزیں ہیں جو وہ لینا چاہتا ہے اور حیرت سے مطلب ہے دنیا میں بوہت سی چیزیں ہیں جن کو وہ سمجھنا چاہتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکے وہ سہی پی کھڑا ہے اور کو دریا سے موحبّت ہے اسی لئے وہ وہاں سے جانا نہیں چاہتا اور اپنی حیرتوں اور حسرتوں کو دبانا چاہتا ہے صرف اسی لئے کے وہ دریا کے لئے یہ قربانی دینے کے لئے تیار ہے
Similar questions