8+0+0+1=9
کہتے ہیں ۔ ای میں تمام معلومات
کمپیوٹر کو پای شول مال پاٹا جا سکتا ہے۔ پبلا درآمد کا حصه : کواش پشه نئے
ہیں ۔ کمپیوٹر کی یاداشت میں جو معلومات درج کی جاتی ہیں وہ اسی حصہ میں دلائل کرنی ہوتی ئیل
دور از خیر و یا گودام کا حتے ۔ اس کو کمپیوٹر کی یاداشت memory
ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ تیسرا حساب کتاب کا حصہ۔ یہ حصہ ریاضی کے سوال کرتا ہے۔ چوتھا کنٹرول
یونٹ ۔ یہ حقہ پورے پیوڑ کو کنٹرول کرتا ہے اور شتلن حقموں کو ہدایات بھی دیتا ہے ۔ پانچوال برآمد
یا آوٹ پینے والا حقہ کمپیوٹر سے جو بھی جانا ہو یا حضر و معلومات دیتا ہے۔ دوسری جنگ تھی
کے بعد والے کپور کو پہلی نسل کے کمپیوٹر کہتے ہیں ۔ ان میں برقی سگنلوں کے لئے ویکیوم ٹیوب
استعمال ہوتے تھے۔ ایک نیوز کانی بکھیرتے تھے۔ کچھ مدت کے بعد ٹرانزسٹر کی ایجاد سامنے آگئی
پر سب کمپیوٹر کی دنیامیں ایک انقلاب لے کر آئی۔ اب و یوم ٹیوب کی بگڑ انسڑنے لی۔ اس طرح
کیوڑ کی کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا اور اس کا سائز بھی چھوٹا ہوگیا۔ یہ دوسری نسل کے کیلیور
کہلاتے ہیں ۔ دوسری نسل کے کمپیوٹر بہت مہنگے تھے ۔ سب سے چھوٹ کمپیوٹر آج کے حساب سے
تقریبا چار لاکھ روپے کا تھا اور سب سے بڑا ماڈل تقریبا چار کروڑ روپے کا تھا۔
۱۹۶۰ء سے ۱۹۷۰ء تک کا زمانہ تیسری نسل کے کمپیوٹر کا زمانہ تھا۔ بعد میں چوتھی اور
Answers
Answer:
کمپیوٹر ایسی مشین ہے جو حساب لگائے؛ شمار
کرے؛ تخمینہ کرے؛ گنتی کرے۔[1] عام بول چال اور تحریر میں اسے کمپیوٹر ہی لکھا اور بولا جاتاہے۔
اسے (عربی:كمبيوتر اور حاسوب ، فارسی:کامپیوتر اور رایانہ، فرانسیسی: Ordinateur، انگریزی: computer، سونسکا: Dator )کہا جاتاہے۔ یہ ایک برقیاتی آلہ ہے جو حساب کے سوال اور پیچیدہ شماریاتی مسئلے، مقررہ اور مہیا کی گئی ہدایات کے مطابق آسانی سے حل کر لیتا ہے، پھر ان حسابات کے نتائج یا تو ظاہر کر دیتا ہے یا اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے۔ آج کی زندگی میں کمپیوٹر کی حیثیت عمومی مقاصد میں استعمال ہونے والے ایک ایسے پرزہ (tool) کی ہے جو بنیادی طور پر ایک خرد عملیہ (microprocessor) پر انحصار کرتا ہے۔ یہاں عمومی مقاصد سے مراد کمپیوٹر کے شعبہ زندگی کے مختلف آلات میں استعمال سے ہے، کیونکہ آج کمپیوٹر نہ صرف ایک ذاتی کمپیوٹر (PC) میں بلکہ گھریلو بجلی کے آلات اور صنعتی اور دفتری مقامات سمیت ہر جگہ پائے جانے والے آلات میں کسی نہ کسی طور پر موجود ہوتا ہے۔