essay on یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں
any one who tell me correct answer I will mark me as brainliest
Answers
قرارداد پاکستان اس بات کا عہد تھا، کہ مسلمانان ہند کے لئے ایک علیحدہ مملکت قائم کرنے کی جدوجہد کی جائے گی، جہاں پر وہ اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔ واضح رہے کہ یہ قرارداد اس شخص کی موجودگی میں پاس ہورہا تھا، جو کسی زمانے میں ہندو مسلم اتحاد کا بہت بڑا حامی تھا۔ یہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے، جن پر ہندوؤں کی ذہنیت اور مکاری آشکار ہوگئی تھی، اور انہوں نے ہندوؤں کے ساتھ ساتھ برصغیر کے قوم پرست مسلمان علماء کا بھی مقابلہ کیا جو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ ایسے ہی حالات کی طرف علامہ محمد اقبال نے اشارہ کیا تھا:
موجودہ حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ ہم نے اس عہد کو بھلا دیا ہے جس کو پورا کرنے کی خاطر ہمارے آباؤاجداد نے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی تھی۔ جس کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنے گھر، کاروبار اور جانیں تک قربان کردی تھیں۔ اس وقت کسی نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہوگا کہ سیکولر؟ کسی نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ فیڈریشن ہونا چاہیئے کہ کنفیڈریشن؟ کسی نے اپنے برانڈ کے اسلام کی نفاذ کی بات نہیں کی تھی۔ یہ سارے سوال ہی بے محل اور غیر ضروری تھے۔ ان کے سامنے تو ایک ہی مقصد اور منزل تھی، اور وہ منزل تھی، ”مسلمانان ہند کے لئے الگ مملکت کا قیام“۔ سیکولر اور اسلامی ریاست کے بحث سے قطع نظر، ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کا مطالبہ کسی سیاسی نعرے کی حیثیت نہیں رکھتا، بلکہ ایک واضح اور متعین نصب العین تھا کہ ایسی جگہ جہاں پر وہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ اگر صرف نماز، روزہ ہی کافی تھا، تو اس کی اجازت تو متحدہ ہندوستان میں بھی تھی۔
#LearnWithBrainly
#BrainlyFast
(。・∀・)ノ
Explanation:
قرارداد پاکستان اس بات کا عہد تھا، کہ مسلمانان ہند کے لئے ایک علیحدہ مملکت قائم کرنے کی جدوجہد کی جائے گی، جہاں پر وہ اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔ واضح رہے کہ یہ قرارداد اس شخص کی موجودگی میں پاس ہورہا تھا، جو کسی زمانے میں ہندو مسلم اتحاد کا بہت بڑا حامی تھا۔ یہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے، جن پر ہندوؤں کی ذہنیت اور مکاری آشکار ہوگئی تھی، اور انہوں نے ہندوؤں کے ساتھ ساتھ برصغیر کے قوم پرست مسلمان علماء کا بھی مقابلہ کیا جو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ ایسے ہی حالات کی طرف علامہ محمد اقبال نے اشارہ کیا تھا:
موجودہ حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ ہم نے اس عہد کو بھلا دیا ہے جس کو پورا کرنے کی خاطر ہمارے آباؤاجداد نے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی تھی۔ جس کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنے گھر، کاروبار اور جانیں تک قربان کردی تھیں۔ اس وقت کسی نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہوگا کہ سیکولر؟ کسی نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ فیڈریشن ہونا چاہیئے کہ کنفیڈریشن؟ کسی نے اپنے برانڈ کے اسلام کی نفاذ کی بات نہیں کی تھی۔ یہ سارے سوال ہی بے محل اور غیر ضروری تھے۔ ان کے سامنے تو ایک ہی مقصد اور منزل تھی، اور وہ منزل تھی، ”مسلمانان ہند کے لئے الگ مملکت کا قیام“۔ سیکولر اور اسلامی ریاست کے بحث سے قطع نظر، ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کا مطالبہ کسی سیاسی نعرے کی حیثیت نہیں رکھتا، بلکہ ایک واضح اور متعین نصب العین تھا کہ ایسی جگہ جہاں پر وہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ اگر صرف نماز، روزہ ہی کافی تھا، تو اس کی اجازت تو متحدہ ہندوستان میں بھی تھی۔