Geography, asked by mdfarhanadibafatma07, 8 months ago

Model Activity Task
Urdu Class-VI Geography and Environment
والوں کے جواب کیا۔
اتنے میں ان کا چاند کے ماحول سے متعلق اور اس کی کی جانکاری بیان ۔​

Answers

Answered by hayarunnisamuhammedp
1

Answer:

تائیوان سنہ 1945 میں اقوام متحدہ کے بانی اراکین میں شامل تھا، لیکن سنہ 1971 میں عوامی جمہوریہ چین کی وجہ سے سلامتی کونسل کی اپنی سیٹ گنوا بیٹھا۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کو اس تنظیم کا بنیادی دستاویز تصور کیا جاتا ہے اور اقوام متحدہ نے سرکاری طور پر 'ایک چین' یا 'ون چائنا' پالیسی کو قبول کیا ہے۔

اس کے بعد اقوام متحدہ میں تائیوان کی رکنیت پر گہن لگ گیا۔ 'ون چائنا' پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ تائیوان پیپلز رپبلک آف چائنا (پی آر سی) کا جزوِ لاینفک یعنی لازمی حصہ ہے۔

سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے سلسلے میں چین نے کہا تھا کہ ایک ہی تنظیم میں اس کے کسی اور حصے کے لیے علیحدہ سیٹ نہیں ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد سے تائیوان اقوام متحدہ کا نہ تو رکن ہے اور نہ ہی اس کی ذیلی تنظیموں کا حصہ ہے۔ یہ ایک مختلف معاملہ ہے کہ وہ شامل ہونے کا خواہاں ہے، لیکن چین اس کا سخت مخالف ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ صرف خودمختار ملک ہی اقوام متحدہ کا رکن بن سکتا ہے۔

سنہ 1947 میں چین سے لے کر تائیوان تک آر او سی کی حکومت شروع ہوئی۔ لیکن اس حکومت کی معزولی کے بعد پی آر سی اقتدار میں آئی۔ اس کے بعد دونوں حریفوں نے بین الاقوامی نمائندگی کے دعوے کرنے شروع کر دیے۔

یہ بھی پڑھیے

تاریخ کا نیا باب شروع ہو رہا ہے: نہرو

کیا جناح کی مہلک بیماری کا علم تقسیم ہند کو روک سکتا تھا؟

جواہر لعل نہرو

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشن

انڈیا کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو

دونوں 'ایک چین' کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔ ایسے میں دوسرے ممالک کے ساتھ ان کے سفارتی تعلقات پیچيدہ ہونے لگے۔

ایسی صورتحال میں، اقوام متحدہ کے سامنے بھی مشکل کھڑی ہو گئی اور یہ سوال سامنے آيا کہ کون چین کی حقیقی نمائندگی کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں ڈبل نمائندگی صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب ملک تقسیم ہوجائے یا پھر 'ون چین' اور 'ون تائیوان' کی صورت نکل آئے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سنہ 1971 میں 2758ویں قرارداد منظور ہونے سے پہلے ایسی کوششیں بھی ہوئیں کہ دونوں کو اقوام متحدہ کی رکنیت ملے۔

آر او سی کے رہنما چیانگ کائی شیک نے اقوام متحدہ میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آر او سی ہی پورے چین کی نمائندگی کرتا ہے۔ انھیں یہ احساس ہونے لگا تھا کہ دو ریاست کے حل کے نتیجے میں وہ اپنے حریف پی آر سی سے شکست کھا جائیں گے۔ اسی زمانے میں ان کا یہ بیان بہت مقبول ہوا کہ 'وطن پرست اور غدار ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔'

وہ وقت بھی آيا جب امریکہ نے بیجنگ کے ساتھ تعلقات بڑھانا شروع کیے جبکہ تائیوان کے ساتھ اس کے مکمل سفارتی تعلقات قائم تھے۔ اسی دوران امریکی صدر رچرڈ نکسن نے سنہ 1972 میں چین کا تاریخي سفر کیا۔

امریکہ کے طویل عرصہ تک تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات رہے۔ سنہ 1971 تک تائیوان سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل تھا۔ اس وقت دنیا کو چیانگ کائی شک چین کے حقیقی حکمران نظر آتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

Explanation:

HOPE THIS HELPS YOU BETTER

PLZ MARK ME AS BRAINLIEST

Similar questions