Geography, asked by hussainashiq41216, 5 months ago

Page No.
میر تقی میر کی غزل گوئی ک خصوصیات بیان کریں​

Answers

Answered by 6707
6

Explanation:

1810ء) اصل نام میر محمد تقى اردو كے عظیم شاعر تھے۔ میر ان کا تخلص تھا۔ اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ انہیں ناقدین و شعرائے متاخرین نے خدائے سخن کے خطاب سے نوازا۔ وہ اپنے زمانے كے ايك منفرد شاعر تھےـ۔ آپ كے متعلق اردو كے عظیم الشان شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے۔

مير تقی میر

Mir Taqi Mir 1786.jpg

معلومات شخصیت

پیدائش

28 مئی 1723[1] ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آگرہ ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وفات

20 ستمبر 1810 (87 سال)[1] ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

لکھنؤ، سلطنت اودھ ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

رہائش

آگرہ

دہلی

لکھنؤ ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شہریت

Fictional flag of the Mughal Empire.svg مغلیہ سلطنت (28 مئی 1723–20 ستمبر 1810) ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مذہب

اسلام

والد

محمد علی متقی

عملی زندگی

پیشہ

مصنف، شاعر، نثر نگار، مصنف ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیشہ ورانہ زبان

اردو، فارسی ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

Hope you got correct✔ answer..xd

If ❌ wrong please forgive me bcoz I don't know Urdu.....xd

Answered by ayshakhan2473
13

Answer:

میر تقی میر

میر ان شعراء کرام میں سے ہیں ،جو اپنی حقیقت کو خود خوب پہچانتے تھے ۔ اسی لئے اکثر اپنے اشعار میں شاعرانہ تعلی کا  اطلاق کیا ہے۔اپنے لئے فرماتے ہیں۔

سب دیئے ہیں میر کو جگہ اپنی آنکھوں پہ

اس  خاک  رہ  عشق  کا اعزاز  تو  دیکھو

میر تقی میر اردو شاعری کے اس  دور سے تعلق رکھتے  ہیں جو اردو شاعری کاسنہری دور کہلاتا ہے ۔ لیکن میری ناقص رائے میں یہ اردو شاعری کی خوش نصیبی ہے کہ اس کو میر جیسا صاحب طرز ،صاحب اسلوب اور غم  کو آفاقیت بنادیئے والا شاعر نصیب ہوا ۔

میر تقی میر کے کلام کی نمایاں خصوصیات:

میر تقی میر کے کلام کی نمایاں خصوصیات ذیل میں درج ہیں۔

خلوص وصداقت و سوزوگداز:

میر نے اپنی شاعری میں اپنے ذاتی غم کو آفاقی غم بنا کر پیش کیا ہے اور یہ کھلی  حقیقت ہے کہ اپنا غم دنیا کے پر غم پر حاوی  نظر آتا ہے ۔ اسی لیے سوزوگداز پیدا کرنے کے لئے موسیقار حضرات گلوکاروں کوبھی غم سے آشنا کرتے ہیں ۔ میر کے ہاں غم کی یہی کیفیت موجود ہے جس نے ان کے غم  کو آفاقیت نجشی ہے ۔

میر کا غم عشق :

میر کے ذہن میں عشق کا مفہوم بہت وسیع ہے۔یہ جذبہ ان کےرگ و پے میں بچپن سے سرائیت کر گیا تھا۔ میر صوفیاء کے اس گروہ سی تعلق  رکھتے ہیں جوکہ پوری کائنات کوہی عشق کا مظہر سمجھتے ہیں ۔

میر کی عظمت اپنی نظر میں:

میر تقی میر بڑے سخن فہم ،خود نگر اور خود شناس  انسان  تھے ۔اسی لئے اپنی حیثیت اور مقام کو واضح انداز میں پہچانتےتھے۔ اور بر ملا کئی مقامات پر انہوں نے اپنے عظیم تر ہونے کا اظہار کیا۔

میر کا دل ،دلی اور حالات زمانہ :

میر کا زمانہ سیاسی زوال  ، اقتصادی ، بدجالی ، معاشرتی افراتفری اور اخلاق انحطاط کا زمانہ تھا ۔ اسی لیے انہوں نے ان مخصوص حالات کو گویا اپنی غزلیات کے سانچے میں ڈھال دیا۔ آب حیات میں مولانا محمد حسین آزاد نے کیا خوب جملہ لکھا ہے کہ:  اگر کوئی دلی کی تاریخ پڑھنا چاہے تو وہ دیوان میر پڑھ لے۔

تشبیہات اور استعارات :

تشبیہ اور استعارات تقریبا ہر شعر کا جوہر ِ خاص ہوتے ہیں۔ لیکن میر نے تشبیہ اور استعارات ایسے معیاری انداز میں اختیار کیے ، کہ وہ زبانِ زد عام ہو گئے۔اور یقیناَ۔ یہ کہنا درست ہوگا میر کا کلام ان خصوصیات سے مالا مال ہے۔

دنیا کی بے ثباتی کا تصور :

حادثات زمانہ اور گردش دوراں نے میر کے دل میں گوشہ نشینی کا تصور اور بھی گہرا کردیا تھا اس کیفیت کا اظہار انہوں نے جابجا کیا ہے ۔ دنیا کےعارضی ہونے کا تصور ان کی شاعری میں ایک خاص مضمون کی حیثیت  رکھتا ہے۔

انسان دوستی اور احترام آدمیت:

میر نے انسانی عظمت اور اعلیٰ انسانی اقدار کو بڑی کثرت سے اپنی شاعری میں بیان کیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ مضمون ان کی شاعری کا مستقل  موضوع بن گیا ہے ۔اوران   کے کلام  میں جگہ جگہ اس رنگ کی نشانیاں موجود ہیں ۔

Explanation:

میر تقی میر کے کلام کی نمایاں خصوصیات

Similar questions
Math, 10 months ago