World Languages, asked by tallatali321, 1 year ago

urdu essay on Allama Iqbal

Answers

Answered by kerthi111
12

علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ۹ نومبر ۱۸۷۷ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا۔ آپ کی والدہ بہت نیک خاتون تھیں۔ مشن ہائ سکول سیالکوٹ سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ میں آپ نے ایف اے کیا۔ آ پ کو سیالکوٹ میں شمس العلماء میر حسن جیسے استاد میسر آئے٬ جن کے فیضان نظر سے آپ میں عربی فارسی اور اسلامی ادب سیکھنے کا ذوق و شوق پیدا ہوا۔ ایف اے کے بعد آپ گورنمنٹ کالج لاہور آگئے جہاں آپ کو پروفیسرآرنلڈ جیسے استاد ملے۔ایم اے فلسفہ کرنے کے بعد آپ نے کچھ عرصہ اورینٹل کالج اور گورنمنٹ کالج میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔۱۹۰۵ء ‏میں آپ  بیرسٹری کرنے انگلینڈ رخصت ہوئے۔اسی دوران آپ نے میونخ یونیورسٹی جرمنی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

اقبال رحمۃ اللہ علیہ نوجوانوں کے شاعر:

یوں تو اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے دنیا بھر کے انسانوں کو مخاطب کرکے شعر کہے ہیں۔لیکن ان کی امیدیں ٬آرزوئیں اور امنگیں زیادہ تر مسلمان نوجوانوں سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے مسلم نوجوانوں میں احساس خودی کو بیدار کرنے کا ذمہ اٹھایا ہے. اور نوجوانوں کو اپنے ماضی میں جھانکتے کی دعوت دی ہے. اقبال رحمتہ اللہ علیہ دلوں کو ولولہ بخشتے ہیں اور روح کو اسلام کی محبت سے تڑپا دیتے ہیں. "خطاب بہ جوانان اسلام”  ان کی ایک خوبصورت نظم ہے ۔

تصور عشق:

اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا تصورِ عشق سمجھنے کے لیے ان کی شاعری سے مدد لی جاسکتی ہے۔بہرحال علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ داکٹر نکلسن کے نام سے ایک خط میں رقم طراز ہیں: یہ لفظ نہایت وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے، یعنی کسی شے کو اپنے اندر جذب کر لینے اور جزو بنا لینے کی آرزو کا نام عشق ہے٬جس کا کمال یہ ہے کہ قد و مرتبہ پہچانے اور ساتھ ہی ادراک کامل سے اسکو بروئے کار لائے۔درحقیقت عشق کا کام یہ ہے کہ وہ عاشق معشوق کو ممیز کرکے اپنی اپنی جگہ انفرادی شخصیت و اہمیت بخش دے”۔جن دنوں علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ زیر تعلیم تھے ان دنوں اس رومانوی تحریک کا ہمارے ہاں رواج ہو چلا تھا٬جس نے پورے یورپ کو متاثر کیا تھا۔

علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے جرمنی کے فلسفی٬ نطشے اور فرانس کے برگساں کے فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے غزالی رحمۃ اللہ علیہ، ابن سینا، ابن عربی اور رومی کے حالات کا بھی مطالعہ کیا۔جب علامہ اقبال رحمتہ علیہ یورپ سے واپس آئے تو انہوں نے ملت اسلامیہ کو خواب غفلت سے جگانے کا ذمہ لیا. اقبال رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عشق تمنا یا آرزو کے آخری درجے کا نام ہے۔یہ زندگی کا سرچشمہ ہے اور ایک تعمیر قوت ہے۔یہ مجاز کے راستوں کو عبور کرکے حقیقی شاہد سے جا ملتا ہے تو انسانی روح کو ہدایت اور دوامیت حاصل ہوجاتی ہے۔قرآن کا تصور عشق انسانی خودی سے عبارت ہے۔

متاع بے بہا ہے، درد و سوز آرزو مندی
مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی

اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عقل ناقص ہے یہ ایسا نور ہے، جو چراغ راہ تو ہے لیکن منزل نہیں ہے۔



tallatali321: Thanks
Answered by humanoid1264
2

علامہ اقبال، بڑے پیمانے پر علامہ اقبال کے طور پر جانا جاتا ہے، ایک شاعر، فلسفی اور سیاستدان تھے، اور اس کے

Similar questions