urdu story with moral with translation in English with moral
Answers
Answer:
محمد علیم نظامی
خالد اور احسان دو گہرے اور پکے دوست تھے۔ان دونوں میں دوستی میٹرک کے امتحان کے بعد ہوئی جب خالد نے احسان کی پڑھائی میں مدد کی۔دراصل خالد تعلیم میں ہوشیار تھا جبکہ احسان کافی حد تک کُند ذہن تھا۔
چنانچہ احسان کو خالد نے کہا کہ اگر وہ میٹرک کے امتحان میں اس کی مدد کرے اور اسے تمام مضامین خاص کر حساب اور انگلش میں اسے مہارت حاصل کرنے کے لئے کہا تو وہ یقینا اچھے نمبروں سے پاس ہو گا۔احسان نے جب خالد کی یہ بات سنی تو اس نے فوراً ہاں کر دی۔
خالد نے احسان کو نصیحت کی کہ وہ کل سے یعنی امتحان سے تقریباً پندرہ دن تک کتابوں کے ساتھ اس کے گھر آتا رہے اس سے جس حد تک ممکن ہو گا وہ کرے گا۔اس بات پر احسان نے خالد کا شکریہ ادا کیا اور دونوں کی دوستی پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو (جاری ہے)
اچانک ایسا ہوا کہ احسان جو خالد سے میٹرک کے امتحان سے پہلے پڑھائی کی ٹپس لے رہا تھا تقریباً دو تین دن پہلے بیمار ہو گیا۔خالد نے اس شش وپنج میں احسان کو مبتلا ہوتے دیکھا تو اسے بھی فکر لاحق ہو گئی۔اب دونوں مل بیٹھ کر سوچنے لگے کہ اب کیا کیا جائے یا تو احسان اپنی علالت کی وجہ سے امتحان سے دستبردار ہو جائے یا پھر فوری طور پر اسے کسی اچھے سے ڈاکٹر کو دکھایا جائے چنانچہ خالد نے احسان کو کہا کہ امتحان کی تیاری کے لئے اس نے احسان کی ہر ممکن مدد کی۔
اب جبکہ امتحان شروع ہونے میں دو تین دن باقی رہ گئے ہیں اس لئے اس کا امتحان میں شریک نہ ہونا اچھی بات نہ ہوئی۔بہتر یہی ہے کہ ڈاکٹر کے پاس جا کر اس کا فوراً علاج کیا جائے چنانچہ خالد احسان کو ڈاکٹر کے پاس لے گیا اور ڈاکٹر صاحب سے کہنے لگا کہ وہ احسان کو ایسی دوائی دیں جس سے وہ جلد از جلد ایک دو دنوں کے اندر اندر ٹھیک ہو جائے۔
ڈاکٹر صاحب نے خالد کو بتایا کہ احسان کو ٹائیفائیڈ بخار ہے انشاء اللہ میں اسے ایسی دوائی لکھ کر دوں گا۔جس کے استعمال سے دو دنوں کے اندر اندر وہ صحت یاب ہو جائے گا۔میں احسان کو تین چار گھنٹے تک اپنے کلینک میں رکھوں گا اور پھر انشاء اللہ وہ گھر چلا جائے گا۔
خالد اور احسان دونوں نے ڈاکٹر صاحب کی اس بات سے اتفاق کیا۔ڈاکٹر صاحب نے تین گھنٹے احسان کو اپنے کلینک میں رکھنے کے بعد گھر بھیج دیا اور خالد کو سمجھایا کہ فلاں دوائی وقت پر دیتے رہیں اس سے اور کافی فائدہ ہو گا۔چنانچہ جب احسان گھر پہنچا تو اس کے امی ابو اور بہن بھائیوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا۔
اب احسان تندرست ہو چکا تھا۔اب احسان خالد کے گھر جا کر جلد ہی میٹرک میں امتحان شروع ہونے سے پہلے جن مضامین میں کمزور تھا ان میں ہوشیار ہو گیا۔
جب میٹرک کا امتحان شروع ہوا تو خالد اور احسان اکٹھے سکول جانے لگے اور اکٹھے گھر آتے۔
جب میٹرک کے امتحان کے تین ماہ بعد رزلٹ آیا تو خالد اور احسان دونوں نے نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ثابت ہوا کہ دوستی گہری اور سچی ہی مشکل وقت میں کام آئی ہے۔احسان نے خالد کا شکریہ ادا کیا کہ جس کی کافی کوششوں کے بعد وہ اس قابل ہوا کہ اس نے نہ صرف امتحان میں حصہ لیا بلکہ اچھی پوزیشن بھی حاصل کی۔