دل کی مربع تابوں کی قیمت معلوم کیے۔
Answers
Answer:
Explanation:
رواں سال یکم جون کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد یکم جولائی کو قیمتیں برقرار رکھی گئیں۔ لیکن، اب اس میں اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے ’اوگرا‘ کی جانب سے بھجوائی جانے والی سمری میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور نئی قیمتیں نافذ کر دی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ ’’حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس دیا ہے‘‘۔
حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے اضافہ کر دیا گیا جس سے پیڑول کی قیمت 112.68 سے بڑھ کر 117 روپے83 ہو گئی ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس سے ڈیزل 126.82 سے بڑھ کر 132 روپے 47 پیسے ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے کر دیا گیا ہے۔ دیگر مصنوعات میں جو اضافہ کیا گیا اس میں مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 38 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 90 پیسے فی لٹر قیمت بڑھا دی گئی ہے۔ پاکستان میں ڈیزل اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
حزبِ اختلاف نے بڑھتی ہوئی قیمت پر احتجاج کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ’’تحریک انصاف کی نااہل حکومت غریبوں کو مارنے پر تلی ہوئی ہے’’۔ بقول ان کے، ’’پٹرول کی قیمت میں اضافے سے غریب عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے حکومت سے یہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
تاہم، پاکستان میں موجودہ حکومت کے دور میں مشکل اقتصادی صورتحال کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ سال وزیر اعظم عمران خان نے اگست کے مہینے میں جب وزارت عظمیٰ سنبھالی، اس وقت پیٹرول کی قیمت 95.24 جبکہ ڈیزل کی قیمت 112.94 روپے فی لٹر تھی، جس میں اب کافی اضافہ ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاجروں کی ہڑتال