روزہ دار کے لیے وہ خوشیاں ہیں، ایک_
کے وقت دو سر یا اپنے رب سے ملاقات کے رت۔
Answers
Explanation:
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے روزے کو ڈھال اور جنت تک پہنچنے کا راستہ بنایا۔ میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوں اور اس کا شکر بجا لاتا ہوں ، نیز اسی سے گناہوں کی بخشش بھی مانگتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں
مام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے روزے کو ڈھال اور جنت تک پہنچنے کا راستہ بنایا۔ میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوں اور اس کا شکر بجا لاتا ہوں ، نیز اسی سے گناہوں کی بخشش بھی مانگتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ مومنو! میں آپ سب کو اور اپنے آپ کو تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں ، یہ تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے۔ آپ پر صبر و تحمل اور محنت و کوشش لازم ہے، اور یہ یاد رکھئے کہ دنیا گنتی کے چند دن اور محدود سانسوں کا نام ہے، ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اسے کب رخصت ہو جانا ہے؟ اس لئے اللہ کے بندو! ہمیں چاہئے کہ جب تک زندگی ہے تیاری کریں ۔ ہم یہ بھی یاد رکھیں کہ موت اچانک غفلت میں آتی ہے، نیز راتوں کو محنت کرنے والے صبح اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے: ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘ (الذاريات:۵۶) بےشک آپ کے سامنے عظیم راتیں اور افضل ایام آ رہے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ ان کے آنے کی خوشخبری دیتے تھے؛ چنانچہ مسند امام احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا
تمہارے پاس مبارک ماہ رمضان آ چکا ہے ،اللہ تعالیٰ نے اس میں تم پر روزے فرض کئے ہیں ۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں ۔ اور شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار ماہ سے افضل ہے۔ جو اس رات کی خیر سے محروم رہا، وہی حقیقی محروم ہے۔
بےشک رمضان کا مہینہ روزے رکھنے، قیام کرنے، قرآن کی تلاوت کرنے اور احسان کرنے کا مہینہ ہے، یہ مہینہ فضیلت والے اعمال کا مجموعہ ہے۔ روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے رب میں نے اس کو دن میں کھانے اور نفسانی خواہشات سے روکے رکھا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ قرآن کہے گا : میں نے اس کو رات کو سونے سے روکا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔
صحیحین میں ہے ، نبی ﷺنے فرمایا: حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے حالت ایمان میں حصول ثواب کے لئے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
اللہ تعالی نے روزے کا اجر اپنے ذمہ لیا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انسان جو نیکی کرتا ہے، وہ اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مگر روزہ میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا۔ بندہ میری وجہ سے اپنی شہوت اور کھانے پینے سے دست کش ہوتا ہے۔‘‘ بےشک یہ عظیم مہینہ ہے، اس میں فرشتے روزہ دار کے لئے افطاری تک دعا کرتے رہتے ہیں ۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ، ایک افطار کے وقت افطاری کی خوشی اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت روزے کا ثواب پا کر۔
رمضان میں روزہ داروں کی دعائیں رد نہیں ہوتیں اور دعا کی قبولیت کی بہت سی گھڑیاں ہیں ، پس ان میں کثرت سے دعا کریں ، اللہ تعالیٰ نے آیات صیام میں ذکر کیا ہے کہ وہ مومن بندوں کے قریب ہوتا اور دعائیں قبول کرتا ہے، چنانچہ فرمایا
اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں کہہ دیجئے کہ میں (ان کے) قریب ہی ہوں ، جب کوئی دُعا کرنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میرے احکام بجا لائیں اور مجھ پر ایمان لائیں اس طرح توقع ہے کہ وہ ہدایت پا جائیں گے۔ ‘‘ (البقرہ:۱۸۶) رمضان میں بھلائی کے بہت سے دروازے ہیں مثلاً جس نے کسی روزہ دار کی افطاری کروائی چاہے ایک کھجور ہی کے ذریعے تو اس کو روزے دار کے برابر اجر ملے گا اور روزے دار کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں ہو گی۔ اسی طرح رمضان کا صدقہ بہترین صدقہ ہے، چنانچہ حساب کے دن سے ڈرنے والے کو چاہئے کہ بھوکے مسکین کو کھانا کھلائے، بیوہ اور یتیم کی ضرورت کو پورا کرے۔ ماہ رمضان تقویٰ کا عظیم موسم ہے اسی لئے روزہ ڈھال ہے، یعنی فواحش اور محرمات کے مقابلے میں محفوظ قلعہ ہے۔ رمضان حصولِ رضائے الٰہی ، راہِ راست پر استقامت اور اللہ سے ملاقات کی تیاری کا موقع ہے، پس آج عمل ہے اور حساب نہیں اور کل حساب ہوگا عمل نہیں ۔ رمضان کے مقاصد میں گناہ سے بچنے پر نفس کی تربیت اور تزکیہ بھی شامل ہے۔
حرم ِ مکہ میں دیئے گئے خطبے سے اقتبا