یہ کہانی منظر نگاری کی ایک بہترین مثال ہے۔ مصنف نے بارش اور موسم کا حال کس قدر مہارت اور عمدگی سے تحریر کیا ہے۔ آپ
بھی منظر نگاری کی مشق کریں اور نہر کنارے کا منظر تحریر کریں ۔
Answers
Explanation:
مجھے جیاڈا نہیں آٹا ہ urدو عزیز تو براہ کرم برین لسٹ کے
بطور نشان زد کریں
Answer:
دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
محمد علوی
بارش کا خوبصورت موسم ہر کسی کو پسند ہے، سورج کا بادلوں کیساتھ آنکھ مچولی کھیلنا کبھی دھوپ کبھی چھاؤں، قوس و قزح کے رنگوں کا افق پہ بکھرنا کبھی نرم نرم بوندوں کا مٹی کو مہکانا تو کبھی موسلا دھار بارش کا دن رات برسنا،کبھی بادلوں کا گرجنا اورکبھی بجلی کا چمکنا ۔بارش کا موسم کتنا حسین خوشگوار،دلکش اور سُہانا ہوتا ہے جب ہر چیز نکھری،نکھری اوردھلی دھلی نظر آتی ہے اور سبزہ آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتا ہے۔ پتہ بوٹا، پھول، شاخیں ہوا میں لہراتی ہوئی ٹھنڈک بکیھرتی ہیں۔ مٹی کی خوشبویں حواسوں پر چھا جاتی ہے۔ یہ وہ موسم ہے جب نہ چاہتے ہوئے بھی نیند کا غلبہ طاری ہو جاتا ہے اور دل بلاوجہ خوشی سے جھومنے لگتا ہے ٹپ ٹپ گرتی بوندیں ہلکی پھلکی موسیقی سے بھلی لگتی ہیں یہ نرم آواز کو لبھاتی ہے۔جون کے مہینے میں جب سورج آنکھیں دکھاتا ہے گرمی کے تھپیڑے چہرے اور کانوں کو چھوتے ہیں،گرمی زوروں پر ہوتی ہے ہر شے جھلسا دیتی ہے گرمی کی وجہ سے بچے گھروں سے باہر نہیں نکلتے، جس وجہ سے گلی کوچوں میں بالخصوص دوپہر کے اوقات میں ویرانی چھائی رہتی ہے۔ندی نالوں،دریاؤں میں پانی کم ہو جاتا ہے ، ایسے میں ماہ جولائی میں رحمت حق تعالیٰ اپنے بندوں پرندوں جانوروں کیلئے رحمت کی بارش برساتا ہے دیکھتے ہی دیکھتے سیاہ گھٹائیں چھاجاتی ہیں سورج کالے بادلوں کی چادر اوڑھ لیتا ہے ہوا میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے پھراچانک بارش شروع ہو جاتی ہے اور اگر بارش کے ساتھ ٹھنڈی تیز ہوا چل رہی ہو توہلکی پھلکی سردی کا احساس بھی ہوتا ہے۔بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر جاتی ہے اور وہ گھروں سے نکل کر گلیوں میں کھیلتے نظر آتے ہیں بچے بارش میں نہاتے اور موج مستی کرتے ہیں۔لوجی چمن زاروں اور باغوں میں بہار آگئی ہے۔ زردی کے رنگے ہوئے پتے کھیت کھلیان سر سبز وشاداب ہو جاتے ہیں کچھ دیر کی بارش کے بعد جب بادل چھٹ جاتے ہیں بارش تھمتی ہے اور مطلع صاف ہوجاتا ہے ۔لوجی موسم صاف ہوگیا قوس قزح نے آسمان پر جھولا ڈال لئے فضا دھل کر صاف ہوگئی ہر طرف زندگی خوشگوار ہوگئی چشمے بہنے لگے پرندے چہچانے لگے کلیاں مسکرانے لگیں اور ہر طرف سبزہ نظر آرہا ہے۔