History, asked by kashafbhangar99, 5 months ago

معاشرتی برائیوں کی نشاندہی کریں اور ان کے کاخاتمے کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں۔​

Answers

Answered by nikhilvashisth9052
5

اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت انسان کی رہنمائی کے لئے اپنی آخری نبی ورسول کو جامع دستورِ حیات عطا فرمایا ،جو صرف اہلیان ِ اسلام کے لئے دستورِ حیات ہی نہیں بلکہ شان والے نبی پر نازل ہونے والا عظیم الشان معجزہ بھی ہے ،جو قیام ِقیامت تک بنی نوع انسان کے لئے نشانِ منزل ہدایت اور جدید ایجادات کی راہ سجھانے والی کتاب یعنی قرآن الکریم ہے ۔

اس وقت مجموعی صورت حال اہلیان اسلام کی کچھ یوں ہے کہ قرآن کریم کا مطالعہ بغیر سمجھے کرتے ہیں یا قرآن کریم کا مطالعہ اپنے مسلک ونظریہ کو ثابت کرنے کے لئے کیا جاتا ہے یا پھر قرآن کریم کو چوم کر الماری میں واپس رکھ دیا جاتا ہے ،الا قلیل لوگ کہ ابھی کچھ دیوانگانِ عشق ایسے باقی ہیں جو قرآن کریم کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی سعی کرتے ہیں اور انہیں عشاقِ قرآن کی برکت سے یہ کائنات ہستی کا وجود باقی ہے ۔

اس وقت مسلمان بحیثیت ایک قوم کے ذلالت کے گڑھے میں گری ہوئی ہے ،لیکن جب ہم سورۃ العصر کا معانی ومفاہیم وتفسیر کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اگر آج کی مسلم امہ صرف سورت العصر پر عمل پیرا ہوجائے تو بھی بہت جلدزوال کی شب ِ تاریک سے نکل مسند ِ عزت وعروج پاسکتی ہے ،سب سے پہلے ایک بار سورۃ العصر کا مفہوم ملاحظہ فرمالیجئے:

’’اور قسم کے زمانہ کی ،بے شک انسان خسارے میں ہے ،مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کیے ،(وہ ایک دوسرے کو) حق کی طرف رغبت کرنے اور صبر کرنے کی بھی وصیت کرتے ہیں‘‘۔

یہاں یہ امر لائق تو جہ ہے کہ زمانہ کی قسم کیوں اٹھائی گئی جب کہ فی زمانہ فحاشی وعریانی عام ہے ،جھوٹ کا بازار گرم ہے اور خاص کر ہمارے تھانہ کچہری کا کلچرہی جھوٹ وفریب پر مبنی ہے ،اغواء برائے تاوان وجنسی خواہشات کی تکمیل ،بھتہ خوری،گھریلو جھگڑے ،قتل وغارت گری ،طلاق کی بڑھتی شرح ،جسم فروشی وہم جنس پرستی کے بڑھتے واقعات یہ سب فی زمانہ عام ہیں اور کسی سے ڈھکے چھپے ہوئے نہیں تو زمانہ کی قسم کیوں اٹھائی گئی ،اس لئے کہ زمانہ انسان پر گواہ ہے ،انسان اپنی حیات کے شب ِ وروز جس طرح گزارتا ہے ،دہر کی چلتی نبضیں اس کی رفتار خیر وشر کو نوٹ کرتی ہیں اور بروزِ حشر انسان کے حق یا خلاف کراماً کاتبین کی تحریریں ، انسان کے اپنے اجزاء جسم ،زمین ،اور دہر سب کے سب گواہی دیں گے اور پھر انسان بے ساختہ پکار اٹھے گا:اور زمین اپنے بوجھ کر نکال باہر کرے گی ،اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا،اس دن وہ اپنی خبریں بیان کردے گی ۔(الزلزال2تا4)

Similar questions