History, asked by shahzadnaveed77, 1 month ago

انٹر نیٹ کے دور میں مطبوعہ صحافت کے مستقبل، در پیش چیلنجز اور امکانات پر تفصیلی بحث کریں۔​

Answers

Answered by sahabbohdur
2

Answer:

آن لائن جرنلزم یا نیو میڈیا کے ناموں سے معروف ڈیجیٹل جرنلزم یا ڈیجیٹل صحافت ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ادارتی مواد انٹرنیٹ کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے۔ تحریر، سمعی اور بصری مواد کے ذریعے پیش کی جانے والی خبریں، تجزیے، فیچرز ڈیجیٹل میڈیا ٹیکنالوجی کے ذریعے وزیٹرز تک پہنچائے جاتے ہیں۔

شعبہ صحافت کے اس نئے میڈیم کا فائدہ یہ ہے کہ ماضی میں انتہائی مہنگا کام سمجھے جانے والا ابلاغ انتہائی قلیل لاگت سے بہت دور تک بآسانی پہنچایا جا سکتا ہے۔ ماضی میں اخبارات، مجلوں، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی دسترس میں موجود اطلاعات ڈیجیٹل صحافت کے ذریعے اب جلد اور زیادہ سہولت سے وزیٹرز تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل صحافت اور ڈیجیٹل اردو صحافت کا آغاز انٹرنیٹ کے ابتدائی تعارف کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ روایتی میڈیا ہاؤسز نے بھی اس شعبہ کا رخ کیا تاہم اس سے قبل انفرادی سطح پر بھی اس پر کام شروع ہو چکا تھا۔ انگریزی ڈیجیٹل جرنلزم میں جہاں متعدد نام ملتے ہیں وہیں اردو ڈیجیٹل جرنلزم بھی پیچھے نہیں رہا۔ پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت کو متعارف کرانے والے ابتدائی لوگوں میں پروپاکستانی کے عامر عطاء، دی نیوز ٹرائب اور پاکستان ٹرائب کے شاہد عباسی، ہماری ویب کے حافظ ابرار اور رضوان شیخ، اردو پوائنٹ کے علی نقوی، ٹیلیکام ریکارڈر کے محمد یاسر امین، تلخانہ کے نعمت خان، ابو شامل کے فہد کیہر شامل ہیں۔

مواد کی ترتیب

تاریخ

ڈیجیٹل صحافت کی انفرادیت

پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت

پاکستان میں ڈیجیٹل پبلشنگ

1970میں ٹیلی ٹیکسٹ کے نام سے یوکے میں متعارف ہونے والا ٹول ڈیجیٹل صحافت کا نقطہ آغاز تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ ایک نظام تھا جس میں صارف کو موقع دیا جاتا تھا کہ وہ پہلے کون سی اسٹوری دیکھنا یا پڑھنا چاہتا ہے۔ ٹیلی ٹیکسٹ کے ذریعہ مہیا کی جانے والی معلومات مختصر مگر فوری ہوا کرتی تھیں۔ ورٹیکل بلیکنگ انٹرویل یا وی بی آئی کے نام سے معروف ٹیلی ویژن سگنلز فریم کے ذریعے معلومات کی ترسیل کی جاتی تھی۔

پریسٹل دنیا کا وہ پہلا نظام تھا جس کے ذریعے ویڈیوٹیکس کی تخلیق عمل میں آئی۔ 1979 میں متعدد برطانوی اخبارات مثلا فنانشل ٹائمز نے اپنی اسٹوریز آن لائن مہیا کرنا شروع کیں۔ صارفین کی ضروریات پوری نہ کر سکنے کے سبب ویڈیوٹیکس 1986 میں ختم ہو گیا تھا۔ اسی دوران امریکا میں ویوٹورن، کی کام اور گیٹ وے وغیرہ شروع ہوئیں تاہم یہ بھی 1986 تک بند ہو چکی تھیں۔

1980 کے اختتام اور 1990 کے ابتدا بلیٹن بورڈ سسٹم متعارف کیا گیا۔ بی بی سی سافٹ ویئر اور ٹیلی فون موڈیمز کے ذریعہ متعدد چھوٹے اخبارات نے آن لائن نیوز سرور شروع کی۔

آن لائن نیوز ویب سائٹس نے سے کام شروع کیا۔ مبینہ طور پر شمالی کیرولینا کے امریکی اخبار دی نیوز اینڈ آبزرور نے نینڈو کے نام سے آن لائن خبروں کی فراہمی شروع کی۔ 1994 میں پہلے کمرشل ویب براؤزر نیٹ اسکیپ اور 1995 میں انٹرنیٹ ایکسپلورر کے متعارف ہونے والے کو ڈیجیٹل جرنلزم میں اضافے کا وقت تسلیم کیا جاتا ہے۔ 1996 تک متعدد ابلاغی ادارے آن لائن شکل اختیار کر چکے تھے۔ اس مرحلہ پر ادارتی مواد اخبار، ریڈیو یا ٹیلی ویژن کے لیے تیار شکل میں ہی انٹرنیٹ پر پیش کیا جاتا تھا۔

اے او ایل اور یاہو کی صورت جلد ہی نیوز ایگری گیٹرز سروسز متعارف کرائی گئیں جو خبروں سے متعلق پلیٹ فارم سے مواد جمع کر کے صارف کو فراہم کیا کرتے۔ 1995 میں سیلون متعارف ہوا۔ 2001 میں امریکن جرنلزم ریویو نے سیلون کو دنیائے انٹرنیٹ کا پہلا نمایاں پلیٹ فارم قرار دیا جس نے ڈیجیٹل صحافت کو ایک قدم آگے بڑھایا۔

ڈیجیٹل صحافت کی انفرادیت

ڈیجیٹل صحافت کی ابتدا کے کچھ ہی عرصہ میں بلاگنگ اور اسی شعبہ کی دیگر اصناف بھی متعارف ہو چکی تھیں۔ پہلے سے صحافت سے وابستہ افراد یا لکھنے میں دلچسپی رکھنے والے نئے افراد نے بلاگنگ کو ابلاغ کا ذریعہ بنایا جس نے تیزی سے صارفین کی توجہ حاصل کی۔ روایتی میڈیا کے برعکس پورا دن ہر لمحہ اپ ڈیٹ ہونے والی معلومات بروقت صارف تک پہنچ کر اسے بہتر انداز میں باخبر رکھتی ہیں یہ ڈیجیٹل صحافت کی بنیادی خوبیوں میں سے ایک تصور کی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پیش کی جانے والی معلومات کی تفصیل اور متعدد ذرائع سے اس کی دستیابی نے وہ کمی بھی پوری کی جو دیگر میڈیمز پوری نہیں کر سکتے تھے۔ ڈیجیٹل صحافت نے معلومات پر سے کارپوریٹ اور حکومتی کنٹرول کو بھی ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اخبارات جگہ کی تنگی اور مخصوص وقت پر شائع ہوتے تھے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن زیادہ سے زیادہ معلومات کو سامع اور ناظر تک پہنچانے کے چکر میں انہیں بہت مختصر کر دیتے تھے لیکن ڈیجیٹل صحافت نے ناصرف بروقت معلومات مہیا کیں بلکہ صارف کو یہ سہولت بھی فراہم کی وہ اپنے مطلب کی معلومات پوری تفصیل سے حاصل کر سکے۔

Explanation:

I I hope it helped you

mark me as BRAINLIEST

SAHAB BOHDUR.COM

BAKAI WASSALAM

Answered by soniatiwari214
0

جواب:

روایتی پرنٹ میڈیا کو اپنی گرتی ہوئی اشتہاری آمدنی، کم ہوتی کمیونی کیٹیو طاقت اور اثر و رسوخ، اور گردش میں کمی کی وجہ سے زندہ رہنے کے لیے بے مثال دباؤ کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

وضاحت:

حالیہ برسوں میں انٹرنیٹ کی دھماکہ خیز ترقی نے انسانی تہذیب پر بے مثال گہرائی اور وسعت کا اثر ڈالا ہے۔ یہ مواقع کے ساتھ ساتھ مشکلات بھی پیش کرتا ہے۔

نئے میڈیا کی آمد کے بعد سے خبروں کو پھیلانے کے طریقہ کار میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ خبروں کے سراسر حجم اور رفتار نے لوگوں کے نقطہ نظر کو متاثر کیا ہے۔ پھر یہ واضح ہے کہ روایتی پرنٹ میڈیا کو پھیلنے میں زیادہ وقت کیوں لگا۔ نتیجتاً، نیا میڈیا روایتی میڈیا سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ایک رات کے بعد، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روایتی ذرائع ابلاغ بہت زیادہ وقت اور محنت خرچ کرتے ہیں کہ وہ عقیدت مند سامعین نئے میڈیا کی طرف بڑھتے ہیں۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ نئے میڈیا کے تناظر میں جو نئی قارئین سامنے آرہی ہے وہ باقاعدگی سے اخبارات نہیں پڑھتے۔ زیادہ سے زیادہ روایتی میڈیا مواد، ترسیل کے طریقوں، آپریشنل اخراجات، صارفین، اور نئے میڈیا کے ذریعہ لائے جانے والے دیگر عوامل کے مسائل کی وجہ سے ناکام ہو رہا ہے۔

طویل مدتی پیمانے پر، پرنٹ کے ارتقاء کا مستقبل اب بھی امید افزا ہے۔ یہاں تک کہ اگر نیا میڈیا زیادہ مقبول ہو رہا ہے اور معلومات کو تیزی سے پھیلایا جاتا ہے، روایتی میڈیا اب بھی بہت زیادہ اہم مواد شائع کرتا ہے۔ نئے میڈیا کی آزادی کے نتیجے میں روزانہ کی زندگی میں معلومات کی تقسیم، غلط رپورٹنگ، اور یہاں تک کہ غلط آراء بھی کبھی کبھار عام ہوتی ہیں۔ نتیجے کے طور پر، روایتی میڈیا کے پاس اب بھی صارفین کو جیتنے کی کوشش میں کچھ پہل ہے۔ مختصر وقت میں برانڈ، مواد اور ٹیلنٹ کے وسائل کے جمع ہونے پر قابو پانا ناممکن ہے۔

یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ انٹرنیٹ کے دور میں میڈیا کے انضمام میں اخبار کی رسائی کو بڑھانے کے لیے صرف ایک ای-اخبار شائع کرنا شامل ہے۔ نئی ٹکنالوجی کو روایتی میڈیم کے ساتھ مربوط کرنے کا ابتدائی مرحلہ الیکٹرانک طور پر کاغذ ہے۔

اس کے نتیجے میں، یہ ہم پر منحصر ہے کہ وسائل کو کس طرح استعمال کرنا ہے۔

                                                                                                               #SPJ2

Similar questions