۔ والدین کی عظمت اس عنوان کے تحت 20 سطری مضمونجھیئے ۔
Answers
hey user here is Answer
Answer
ضرور پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کے مبینہ ملزم صادق
کی درخواست ضمانت منظور
سورۃ بنی اسرائیل میں اللہ تعالی نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور نرمی کا برتاؤ کرنیکا حکم دیا ہے۔
ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فرمان ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔ اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جا ئے۔ تو ان کو اُف تک نہ کہو۔ اور نہ ان کو جھڑ کو۔ بلکہ ان سے نر می سے بات کرو۔ اور اپنے بازوں کو نرمی اور عاجزی سے ان کے سامنے پھیلا ؤ۔ اور ان کے لئے یوں دعا رحمت کرو۔ اے میر ے پروردگار (تو ان ) پر اس طرح رحم فرما جس طرح ان لوگوں نے بچپن میں مجھ پر (رحمت اور شفقت) عطا کی (سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر ۴۲، ۳۲) اللہ تعالی نے اس آیت میں اپنی عبادت اور بندگی کے حکم کے ساتھ ہی والدین کے سا تھ نیکی اورحسن سلوک کا حکم بھی دیا ہے اس سے معلوم ہواکہ والدین کی خدمت نہایت ضروری اور اطاعت کی حامل ہے۔ والدین اولاد پر ظلم زیادتی بھی کرے تو اولاد کو ان کے ظلم و زیادتی کا جواب دینے کی اجازت نہیں ہے۔ بلکہ ان کو سراپا اطاعت و نیاز بنے رہنا چاہئے۔ جھڑکنا تو دور کی بات ان کے سامنے اُف تک کرنے کی اجازت نہیں۔ سورۃ لقمان میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ اپنے ماں باپ کے احسانات پر اللہ تعالی کا شکرادا کرو۔ ارشاد خدا وند قدوس ہے ترجمہ: میرا اور اپنے والدین کا شکریہ ادا کرو (تم سب کو) میری طرف لوٹ کر آ نا ہے۔ اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میر ے ساتھ اس کو شریک ٹھہرا جس کا تجھے کچھ علم نہیں تو (اس مطالبہ معصیت میں) ان کی اطاعت ہر گز نہ کرو۔ لیکن دنیا میں ان سے حسن سلوک کرتے رہو، (سورۃ لقمان آیت ۴۱، ۵۱) او لاد کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ اللہ اور رسولؐ کی نافرمانی کے سوا والدین کے ہر حکم کی تکمیل کریں۔ اور ان سے ہمیشہ محبت اور نرمی کا سلوک کریں۔ ان کی رائے کو تر جیح دیں۔ یعنی ان کی رائے کو مقدم کرکے اسے تسلیم کریں۔ اوراس کی بجا آوری کریں۔ خاص طور پر جب والدین بڑھاپے میں پہنچ جائیں۔ تو ان کے جذبات اور احساسات کا خیال کریں۔ ان سے نرمی اور محبت سے پیش آئیں۔ اپنی مصروفیات میں کچھ وقت ان کے لئے مخصوص کردیں۔ ان کی بھرپور خدمت کریں۔ اور ان کی وفات کے بعد ان کے ایصال ثواب کیلئے وقتاً فو قتاً دعائے مغفرت و رحمت کا اہتمام کرتے رہیں۔ جیساکہ قرآن پاک میں ارشاد باری ہے کہ، ان کے حق میں یوں دعائے رحمت کرو، اے اللہ تو ان دونوں پر اپنا رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں ہم کو (رحمت و شفقت سے پالا)۔ سورۃ بنی اسر ائیل آیت نمبر ۳۲۔ اس حوالے میں ہے حضرت ابراھیم علیہ السلام کا اسوہ حسنہ ہمار ے لئے بہترین مثال ہے۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام اپنے لئے والدین کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے دعائے مغفرت کیاکرتے تھے۔ جس کو قرآن پاک میں اس طرح ذکرکیاہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ترجمہ: اے میر ے رب مجھے بخش دے، میرے والدین کو بخش دے اور مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہو گا۔ (سورۃ ابراھیم آیت نمبر ۱۴) والد کی عظمت و بزرگی کا ایک پہلویہ ہے کہ اس کائنات کی عظیم ترین ہستی کا اعزاز بھی ایک مرد (حضرت محمد مصطفیؐ) کو حاصل ہے۔ اور آپؐ پر دین اور دنیا کی ہر قسم کی عظمت وفضیلت اور بزرگی کو ختم کر دیا گیاہے۔ یہ بات بطور خاص ذہن نشین رہنی چاہئے کہ قرآن پاک کے احکامات اور فرامین رسولؐ کے مندرجات میں کہیں بھی ماں باپ کے مقام مر تبہ میں تفاوت اور تقابل کا ذکرنہیں۔ بلکہ ہر دوسری جگہ ماں باپ کی اطاعت و خدمت کاحکم ہے اور ظاہر ہے کہ والدین میں باپ درجہ اول کا حامل ہے۔ کہ بنی نوع انسان کی ابتداء مرد سے ہی ہوئی تھی والد کی عظمت و فضیلت کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ بنی نوع انسان کی ابتداء والد سے ہوئی۔ اور والد انسان کو عدم سے وجود میں لانی والی واحد ذات ہے۔ یعنی اس کی پیدائش کا سبب و ذریعہ ہے۔ اور اس گلشن انسانیت کی ابتداء باپ (حضرت آدم) سے ہو ئی۔ اور ا ن ہی سے عورت (حضرت حوا) کا وجود تیار کیا گیا ہے۔ والد کی عظمت و شان کا ایک روشن اور درخشاں پہلو یہ بھی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو درداء بیان کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا۔ ترجمہ :’’قیامت کے دن تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے باپوں کے نام سے پکارا جائے گا۔ پس تم اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘ (مشکوۃ المصابیح، صفحہ ۸۰۴) اولاد کی تربیت میں والد کا کردار بڑا اہم اور ضروری ہوتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماں کی حد سے زیادہ نرمی اور لاڈ پیار اور نڈر، بے باک اور بعض اوقات بے قابو ہو جاتی ہیں۔ والدین کی دعائیں اولاد کے حق میں ضرور قبول ہوتی ہیں۔ پس جو شخص اپنے والدین کو خوش اور راضی رکھتا ہے۔ اللہ پاک بھی اس سے خوش اور راضی ہوتا ہے اور جو والدین کو ناراض رکھتا ہے اللہ پاک بھی اس سے ناراض ہو تا ہے
Explanation
Make it brainleast