Political Science, asked by malik56699, 6 months ago

طیبہ کے کون ایسے روشن پہلو تھے کہ جس سے دنیا کی تاریخ میں انقالب برپا ہو گ یا؟ . 3/​

Answers

Answered by Anonymous
2

Answer:   پیشوا تھے۔[1] آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔[2] 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) -- القرآن

ترجمہ: پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے ) جمے ہوئے خون سے (2)

سورۃ 96 ( الْعَلَق ) آیات 1 تا 2

یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتدا کی اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی دعوت دینا شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے خالق کے سامنے ہوگی۔ اپنی مختصر مدتِ تبلیغ کے دوران میں ہی انہوں نے پورے جزیرہ نما عرب میں اسلام کو ایک مضبوط دین بنا دیا، اسلامی ریاست قائم کی اور عرب میں اتحاد پیدا کر دیا جس کے بارے میں اس سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور قرآن کے مطابق کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ ان کو اپنی جان و مال اور پسندیدہ چیزوں پر فوقیت نہ دے۔ قیامت تک کے مسلمان ان کی امت میں شامل ہیں۔

فہرست

1 حلیہ

2 ابتدائی حالات

2.1 ولادت با سعادت

2.2 خاندانِ مبارک

2.3 بچپن

3 شام کا دوسرا سفر اور شادی

4 بعثت (پہلی وحی)

5 مخالفت

6 معراج

7 مدنی زندگی

7.1 ہجرت

7.2 میثاقِ مدینہ

7.3 یہود و مشرکین کی سازشیں

7.4 جنگیں

7.5 صلح حدیبیہ

7.6 حکمرانوں کو خطوط

8 فتح مکہ

9 حجۃ الوداع

10 وفات

11 امہات المؤمنین اور اولاد

12 خطوطِ نبوی

13 مشہور صحابہ

14 غصہ

15 غیر مسلم مشاہیر کے خیالات

16 مزید دیکھیے

17 حوالہ جات

حلیہ

ابن عباس نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلیہ یوں بیان کیا: ڈیل ڈول، قد و قامت دونوں معتدل اور درمیانی تھے (جسم نہ زیادہ فربہ اور نہ دبلا پتلا، ایسے ہی قد نہ زیادہ لمبا اور نہ کوتاہ بلکہ معتدل) آپ کا رنگ کھلتا گندمی سفیدی مائل، آنکھیں سرمگیں، خندہ دہن، خوبصوورت ماہ تابی چہرہ، داڑھی نہایت گنجان جو پورے چہرہ انور کا احاطہ کئے سینہ کے ابتدائی حصہ پر پھیلی ہوئی تھی۔[3]

ابتدائی حالات

▼مقالات بسلسلۂ

محمد ﷺ

محمد

Muhammad2.png

باب محمد

سیرت▼

نسب محمدی

صلی اللہ علیہ وسلم

احادیث

خطوط

معجزات

شب قدر

بیعت شجرہ

غار حرا و غار ثور

عظمت

اہانت

ادوار▼

مکی دور▼

570ء والد کی وفات۔

571ء ولادت با سعادت مکہ میں۔

576ء والدہ کی وفات۔

578ء دادا کی وفات۔

583ء چند مرتبہ سفر شام پیش آیا۔

595ء شادی خدیجہ بنت خویلد سے۔

610ء نزول جبریل اور پہلی وحی اقراء کا نزول۔

610ء بعثت۔

613ء رسالت کے پیغام کے اخفاء کے بعد قریش کے سامنے اظہار۔

615ء ہجرت حبشہ۔

616ء بنی ہاشم کا معاشرتی بائیکاٹ۔

618ء یثرب کی خانہ جنگی۔

619ء بنی ہاشم کے بائیکاٹ کا اختتام۔

619ء عام الحزن، چچا ابو طالب اور زوجۂ محترمہ حضرت خدیجہ کا انتقال۔

620ء معراج۔

622ء ہجرت مدینہ منورہ۔

مدنی دور▼

618ء یثرب کی خانہ جنگی۔

622ء ہجرت مدینہ۔

624ء غزوہ بدر اور مسلمانوں کی فتح۔

624ء بنی قینقاع کی جلاوطنی۔

625ء غزوہ احد اور مسلمانوں کے مابین اختلاف اور ہزیمت۔

625ء بنی نضیر کی جلاوطنی۔

627ء غزوہ خندق اور مسلمانوں کی فتح۔

627ء غزوہ بنی قریظہ اور ان کی جلاوطنی۔

628ء صلح حدیبیہ میں قریش مکہ سے صلح۔

628ء بیت عتیق میں مسلمانوں کی ادائیگیٔ نماز کے لیے قریش کی رضامندی۔

629ء غزوہ خیبر اور مسلمانوں کی فتح۔

629ء غزوہ موتہ اور مسلمانوں کی فتح۔

630ء فتح مکہ مسلمانوں کی فتح

630ء غزوہ حنین اور مسلمانوں کی فتح۔

630ء غزوہ طائف اور مسلمانوں کی فتح۔

632ء غزوہ تبوک اور مسلمانوں کی فتح۔

632ء حجۃ الوداع۔

632ء مدینہ منورہ میں رفیق اعلی سے جا ملے۔

Explanation:  May it willhelp yound mark me as brilliant  

Similar questions