: حضرت شاہ ولی الله کے بحران کی تعلیمات کو جاری رکھا۔ fter Shah Wali Ullah R.A his teaching ere continued by: ) 2 ان کے مریدین نے His followers ( ان کے شاگردوں نے His pupils ( ان کے گانے D) His uncle) ان کے بیٹے نے His son ( -: GEO+HIS (Class-7)
Answers
Answer:
تاریخ اشاعت:
۲۴ اکتوبر ۱۹۷۵ء
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے جب شعور کی آنکھ کھولی تو سلطنتِ مغلیہ کا چراغ ٹمٹمارہاتھا۔ طوائف الملوکی ڈیرہ ڈالے ہوئے تھی اور فرنگی تاجر کمپنیاں دھیرے دھیرے مغل حکمرانوں کی جگہ لینے کے لیے آگے بڑھ رہی تھیں۔ مرہٹے ایک طاقتور سیاسی قوت کی حیثیت اختیار کرتے جارہے تھے اور برصغیر ان کے قبضے میں چلے جانے کا خطر ہ دن بدن بڑھتا جارہا تھا۔ حضرت امام ولی اللہؒ نے فوری حکمت عملی کے طور پر مرہٹوں کی سرکوبی اور ان کے خطر ہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالیؒ سے رابطہ قائم کیا اور اس سے مدد مانگی اور احمد شاہ ابدالیؒ، حضرت شاہ صاحبؒ اور دیگر دردمند ہندی مسلمانوں کی استدعا پر مرہٹوں کے خلاف ان کی امداد کے لیے آگے بڑھا اور پھر ۱۷۶۱ء میں پانی پت کا وہ تاریخی معرکہ بپا ہوا جس نے عظیم تر مرہٹہ رہاست کے تصور کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاک میں ملادیا۔ مرہٹوں کا زور ٹوٹ گیا۔ دو لاکھ سے زائد مرہٹہ فوجی میدان جنگ میں کام آئے اور احمد شاہ ابدالیؒ جو خود ہندوستان کی بادشاہت حاصل کرسکتا تھا، حکومت شاہ عالم ثانی کے سپرد کرکے واپس چلاگیا۔
اس خطرہ سے نجات حاصل کرنے کے بعد سلطنتِ مغلیہ کا روز افزوں زوال اور فرنگی کمپنیوں کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ حضرت شاہ صاحب کے سامنے تھا۔ فرنگی جنگ پلاسی میں سراج الدولہ کو شہید کرکے ۱۷۵۷ء میں بنگال پر قبضہ کرچکے تھے۔ حیدرآباد دکن، اودھ اور میسور پرفرنگی کی للچائی ہوئی نظریں صاف دکھائی دے رہی تھیں اور مغل بادشاہ، شاہ عالم ثانیؒ، احمد شاہ ابدالیؒ کی عظیم قربانی اور فراخدلانہ ایثار کے باوجود ہوش میں نہیں آیا تھا، ایسے میں حضرت شاہ صاحبؒ نے سلطنتِ مغلیہ کے بوسیدہ کھنڈرات کو سہارا دینے کے بجائے ’’فک کل نظام ‘‘ (ہمہ گیر انقلاب) کا نعرہ لگایا۔
شاہ صاحب یہ سمجھ چکے تھے کہ مغلیہ سلطنت کو جب احمد شاہ ابدالیؒ کی قربانی و ایثار سہارا نہیں دے سکی تو اس کے دن گنے جاچکے ہیں، اس کو سہارادینے یا اس کی اصلاح کی توقع رکھنے کے بجائے اس ترقی پذیر قوت کے مقابلے کی تیاری کرنی چاہیے جو سلطنتِ مغلیہ کی جگہ لینے والی ہے۔ چنانچہ شاہ صاحب نے ایسا ہی کیا۔ فرنگی کے تسلط کو ایک یقینی امر سمجھتے ہوئے اس دور رس نگاہ رکھنے والے مردِ درویش نے فرنگی کے مقابلے میں ایک فکری و علمی مکتبِ فکر کی بنیاد رکھی۔
ولی اللّٰہی افکار
ان کے شاگردوں نے
_____
Hopefully it helps