stories in urdu Urdu kahania
Answers
Answer:
Mark it as brainlist. Yes
Explanation:
کاشتکار اور اس کا قیدی بیٹا]
ایک خاص گاؤں میں ایک کسان اور اس کا اکلوتا بیٹا رہتا تھا۔ بیٹا ایک چور تھا جو لوگوں کے گھروں سے چوری کرتا ہے۔ جب تک اس کا کپ بھرا نہیں جاتا اس دن تک اس نے اس شریر طرز زندگی کو جاری رکھا۔ اس نے ان کے گاؤں کے سب سے امیر آدمی سے کچھ بھاری رقم چوری کی ، اس دن وہ پہلے کی طرح کامیابی سے فرار نہیں ہوا تھا۔ کسان نے پولیس میں فورا involved ہی اس کو شامل کرلیا جب اسے پتہ چلا کہ اس کا پیسہ غائب ہے اور پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے ، اور آخر کار انہیں پتہ چلا کہ لڑکے نے رقم چوری کردی ہے لہذا انہوں نے اسے جیل بھیج دیا۔
کچھ مہینوں کے بعد ، کاشتکاری کا وقت آگیا تھا اور کسان پہلے ہی بوڑھا اور کمزور تھا اور اب زمین کھود نہیں سکتا اس لئے بوڑھے کسان نے یہ خط جیل میں اپنے بیٹے کو لکھا۔ "بیٹا ، اس سال میں کاساوا اور یام نہیں لگاؤں گا کیونکہ میں کھیت نہیں کھود سکتا ، مجھے معلوم ہے کہ اگر آپ یہاں ہوتے تو آپ میری مدد کرتے۔"
بیٹے کو واقعتا his اس کے والد کے خط نے چھو لیا تھا لہذا اس نے ایک منصوبہ سوچا اور اپنے والد کو جواب دیا "والد صاحب کھیت کھودنے کا سوچتے بھی نہیں ہیں کیوں کہ میں نے جو رقم چوری کی تھی اسے دفن کردیا"۔
اس خط کو پڑھنے پر پولیس نے صبح سویرے جاکر رقم کی تلاش میں سارا کھیت کھودیا لیکن کچھ نہیں ملا۔
اگلے دن بیٹے نے اپنے والد کو ایک بار پھر لکھا "والد اب آپ اپنا کاساوا لگاسکتے ہو اور یہ سب سے بہتر ہے میں یہاں سے کرسکتا ہوں۔"
والد نے جواب دیا "بیٹا ، تم واقعی بہت طاقت ور ہو ، یہاں تک کہ جیل میں بھی تم پولیس اہلکاروں کو میرے لئے کام کرنے کا حکم دیتے ہو۔ میں نے آئی جی پی اور اس کی ٹیم کو کھیتوں اور بیلچوں کو تھامے ہوئے ، اپنا کھیت کھودتے ہوئے دیکھ کر بہت حیرت کا اظہار کیا۔ میں کٹائی کرنا چاہتا ہوں۔ "
اخلاقی متن: کوئی بھی آپ کے دماغ کو قید نہیں کرسکتا ہے
Answer:
پیارے بچو!یہ تو آپ جانتے ہیں کہ پودے بھی جاندار ہوتے ہیں۔اس کرہ ارض میں رنگ بھرنے والے خوبصورت پھول،ہرے بھرے درخت اور نازک پودے اس کائنات کو رنگین ہی نہیں بلکہ معطر بھی رکھتے ہیں اور کیسے ممکن ہے کہ خوشبو پھیلانے والے یہ پھول،پودے احساسات و جذبات سے عاری ہوں۔
آئیے ہم آپ کو پودوں اور درختوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ آپس میں کس طرح باتیں کرتے ہیں۔
اسٹاک ہوم کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ پودے بھی آپس میں باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی یہ باہمی گفتگو بے مقصد نہیں ہوتی بلکہ اس کے ذریعے وہ نہ صرف ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں بلکہ نشوونما میں مدد بھی دیتے ہیں۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ پودے اپنی جڑوں سے خاص کیمیائی مادوں کا اخراج کرتے ہیں جو ان کے قریب موجود،دوسرے پودوں تک پہنچ کر ان کی شناخت کرتے ہیں۔
اور انہیں یہ بتاتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں اُگنے والا پودا ان ہی جیسا ہے یا ان سے مختلف ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نباتات انسانوں اور جانوروں کی طرح حس رکھتے ہیں یہ مسکراتے بھی ہیں اور تکلیف پر روتے بھی ہیں،یہ باتیں بھی کرتے ہیں اور مثبت و منفی اثرات کو محسوس بھی کرتے ہیں۔درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لئے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں،جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزاء کا تبادلہ کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب کوئی کیڑا پتے یا تنے پر حملہ آور ہوتا ہے تو اس مقام سے ایک قسم کا مالیکیول نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں کو بھی اس خطرے سے آگاہ کر دیتا ہے ،جس کے بعد پودے کے دیگر حصوں میں دفاعی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پودے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے پر ایک برقیاتی چارج نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے۔
Explanation: