Math, asked by rehmatansari8291, 9 months ago

ایک تاجر کھلونا 24 روپے میں فروخت کرتا ہو اور اسے کھلونے کی خرید قیمت کے مساوی فی صد حاصل ہوتا ہو تب تاجر کےلیے خرید قیمت کیا ہوگی​

Answers

Answered by afreenali123
0

Step-by-step explanation:

پراپرٹی خرید وفروخت کی صورتیں؟

سوال:آج کل پراپرٹی کی خرید وفروخت کی مختلف شکلیں رائج ہیں جن کے متعلق آپ حضرات کی تفصیلی اور مدلل رائے درکار ہے ان صورتوں کوبالترتیب ذکر کیا جاتا ہے : #:نئی سوسائٹیز بنانے والے اپنی سوسائٹی کی تشہیر کرتے ہیں اور مختلف رقبہ کے پلاٹس کی فائلز بناتے ہیں جن کی خرید وفروخت کا معاملہ شروع ہو جاتا ہے ۔ الف:فائلز کا خریدنا جب کہ سوسائٹی کا کوئی نقشہ نہیں بنا ہو کیسا ہے ؟نیزان فائلز کا آگے بیچنے کیسا ہے ؟ ب:اگر نقشہ بنا ہو تو ایسی صورت میں فائلز کا خریدناا ور ان کو آگے بیچنا اور اس کا کاروبار کرنا کیسا ہے ؟جبکہ فی الحال پوری رقم کی ادائیگی کی وجہ سے سوسائٹی پلاٹ حوالے نہیں کر رہی۔یا کسی انتظامی مجبوری کی وجہ سے مکمل ادائیگی ہونے کے باوجود بھی سوسائٹی پلاٹس کا عملی قبضہ نہیں دے سکتی مثلا،عملی طور پر پلاٹ کی حد بندی ہی نہ ہوئی ہوصرف نقشہ بنا ہوا ہو۔ ج:پلاٹ کا نقشہ بنا ہو اور خریدار نے بعض قسطیں بھی ادا کر دی ہوں لیکن وہ پلاٹ کا قبضہ نہیں لے سکتا کیونکہ سوسائٹی والے قبضے دینے کے لئے پوری ادائیگی مانگتے ہیں ایسی صورت میں اس پلاٹ کو آگے بیچنا کیسا ہے ،جائز یا نا جائز؟جبکہ عملی طور پر پلاٹس کی حد بندی بھی ہو چکی اور گاہک کسی بھی مجبوری کی وجہ سے فی الفور ادائیگی بھی نہیں کر سکتا؟ایسی صورت میں گاہک پر اس پلاٹ کی زکوٰة کا کیا حکم ہے ؟ # پلاٹس کی خرید وفروخت کی ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ کوئی سوسائٹی مختلف رقبے کے پلاٹس کے فائلز بیچتی ہے جس کا کوئی نقشہ نہیں ہوتا اور مخصوص رقم کی وصولی کے بعد وہ پلاٹس کا نقشہ بناتی ہے اور پھر قرعہ اندازی کے ذریعے مطلوبہ رقبے کے پلاٹس گاہگوں کے حوالے کرتی ہے اس صورت میں پہلے سے پلاٹ کی جگہ کی کوئی تعیین نہیں ہوتی قرعہ اندازی کے بعد جگہ متعین ہوتی ہے اور جگہ کی نوعیت کے اعتبار سے قیمتی پلاٹ نکلنے پر سوسائٹی گاہگ سے مزید رقم کا مطالبہ کرتی ہے ۔کیا یہ صورت جائز ہے ؟ جبکہ پلاٹ متعین نہیں ہوتا،متعین قیمت میں اضافے کا بھی امکان ہوتا ہے تاہم یہ اضافہ گاہگ کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے اگر وہ نہ لے تو اسے دوسری جگہ پر مقررہ قیمت کا پلاٹ بھی دیدیا جاتا ہے ۔کیا قرعہ اندازی سے پہلے گاہک اور سوسائٹیز والوں کا یہ معاملہ بیع کہلائے گا؟اگر یہ بیع نہیں تو اس معاملے کی فقہی تکییف کیا ہو گی،یعنی گاہک کا فائل خریدنا ،سوسائٹی کو ادائیگی کرنا،اس کے بعد پلاٹ نکل آنے پر مزید ادائیگی کرنا وغیرہ۔اگر قیمت میں کوئی اضافہ نہ ہو تو کیا ایسا معاملہ کرنا جائز ہو گا جبکہ ابتداءً جگہ کی کوئی تعیین نہیں ہوتی؟ #پلاٹ نکلنے سے پہلے کا معاہدہ بیع ہو گا یا وعدہ بیع؟نقشہ بننے سے پہلے یا نقشہ بننے کے بعد گاہک کا اس پلاٹ کو آگے بیچنا غیر مقدور التسلیم،مجہول،یا ملک الغیر میں سے کون سے صورت ہو گی؟فقہاء کرام نے غیر مقدور التسلیم کی کیا تشریح کی ہے ؟کیا غیر مقدور التسلیم اور ملک غیر میں کوئی فرق ہے ؟یا غیر مقدور التسلیم سے مراد اپنی ملک کی وہ اشیاء جو دسترست سے باہر ہو جیسے بھاگا ہوا غلام۔ # پلاٹ خریدنے کی کن کن صورتوں میں ملکیت آ جاتی ہے ؟کیا محض پلاٹس کا نقشہ بننے کے بعد جبکہ عملی طور پر کوئی حد بندی نہ ہوئی ہو اس کو مالک کی طرف سے تخلیہ کہا جائے گا اور یہ گاہک کا قبضہ کہلائے یا یا عقار وغیرہ میں عملی قبضہ کی طرح تخلیہ کی بھی ضرورت نہیں محض تعیین کافی ہے ؟ براہ کرم ان سوالات کا مدلل جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں

Similar questions