Question Number 3 " ہم کیا رہے یہاں، ابھی آۓ ابھی چلے " اس مصرعے کے ذریعے شاعر نے انسانی زندگی کے کس پہلو کی نشاندہی کی ہے؟
Grade X: Nawa-e-Urdu Chapter 12
Answers
Answered by
1
شاعر نے اس مصرعے کے ذریے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کے موت ایک ایسی چیز ہے ک کوئی انسان اس سے بھاگ نہیں سکتا وہ یہ کہ رہا ہے کے ہم تو دنیا می رہے ہے نہیں ابھی ہے تھے اور ابھی چلے گئے اور اس سے پہلے اس نے حضرت خضر کی بات کی ہے جنکی امر سب سے لمبی تھی لیکن انکے بارے می بھی یہی لکھا ہے کے وہ بھی چلے گئے
ہر انسان کو اس دنیا سے جانا پڑتا ہے اور موت سے کوئی انسان بچ نہیں سکتا شاعر نے اس زندگی کی حقیقت کے بارے میں بات کی ہے
وہ اس بات سے بوہت مایوس بھی ہے کے انسان کو زندگی می کچھ کرنا کا مہکا نہیں ملتا اور اس سے پہلے ہے وہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے وہ اس غزل میں گلہ کرنا چاہ رہا ہے
ہر انسان کو اس دنیا سے جانا پڑتا ہے اور موت سے کوئی انسان بچ نہیں سکتا شاعر نے اس زندگی کی حقیقت کے بارے میں بات کی ہے
وہ اس بات سے بوہت مایوس بھی ہے کے انسان کو زندگی می کچھ کرنا کا مہکا نہیں ملتا اور اس سے پہلے ہے وہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے وہ اس غزل میں گلہ کرنا چاہ رہا ہے
Similar questions
Music,
8 months ago
English,
8 months ago
India Languages,
1 year ago
English,
1 year ago
Math,
1 year ago
Computer Science,
1 year ago